اسرائیلی حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاھو نے مقبوضہ وادی اردن کو مستقل قبضے اور عمل داری میں لانے کے لیے اپنی مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کے روز اسرائیلی کابینہ نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی جسے جلد ہی بحث کے لیے کنیسٹ میں پیش کیا جائے گا۔
اسرائیلی حکومت کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب دو روز قبل امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیونےایک متنازع بیان دیا ہے جس میں انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع کی حمایت کی ہے۔
اسرائیلی اخبار’یروشلم پوسٹ’ کے مطابق امریکی وزیرخارجہ کا فلسطین میں یہودی آباد کاری کی حمایت پرمبنی موقف اور وادی اردن سے متعلق مسودہ قانون کی منظوری کا ایک ہی وقت میں سامنے آنا معنی خیز ہے۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے بیان پر عرب ممالک اورعالم اسلام سمیت عالمی برادری کی طرف شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی کنیسٹ کےرکن شارین ھسکل نے چند ہفتے قبل کابینہ میں ایک بل جمع کرایا تھا جس میں وادی اردن کواسرائیلی ریاست کی عمل داری میں لانے کی اپیل کی گئی تھی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے 17 ستمبر کو ہونے والے کنیسٹ کےانتخابات سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ انتخابات میں کامیاب ہوئے تو نئی حکومت کے دور میں وادی اردن اور بحر مردار کے علاقے کو اسرائیل میں ضم کردیں گے۔