اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹریجنرل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلیبمباری نے محصور پٹی کو زمین پر جہنم میں تبدیل کر دیا ہے۔
گریفتھس نے کہا کہ قحطکے دہانے پر موجود غزہ کی پٹی کے مکینوں تک انسانی امداد پہنچانا تقریباً ناممکن ہے۔شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ بھوک اور بیماری کے پھیلاؤکے درمیان امداد پر سیاست کی جارہی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں انسانیہمدردی اور اقوام متحدہ کے کارکنوں کو غیر متعین تعداد کو قتل کردیا۔
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹریجنرل برائے انسانی امور نے وضاحت کی کہ غزہ میں شہریوں پر جنگ کے خوفناک اثرات کےباوجود واشنگٹن اور دیگر ممالک سے اسرائیل میں ہتھیاروں کی آمد جاری ہے۔
دریں اثنا فلسطینی پناہگزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونروا‘ کے کمشنر جنرل فلپلازارینی نے پیر کے روز اوسلو میں صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیلی قابض فوج کی جانبسے غزہ کی پٹی میں جنگ کے بعد کی عملی سے تعطل کے اعلان کے باوجود رفح اور جنوبیغزہ کی پٹی میں جنگ جاری ہے۔
لازارینی نے ایک پریسکانفرنس میں مزید کہا کہ "اطلاعات ہیں کہ یہ فیصلہ لیا گیا ہے لیکن سیاسی حکامکا کہنا ہے کہ اس قسم کا کچھ نہیں کیا گیا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ ” اسوقت میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ رفح اور جنوبی غزہ میں جنگ جاری ہے۔ ابھی تک کچھ نہیںبدلا ہے”۔