وسط نومبر کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے علاقے غزہ میں دیرالبلح ایک نہتے فلسطینی خاندان کو رات کو سوتے ہوئے خوفناک بم گرا کرانہیں نیست ونابود کردیا۔ معاصر تاریخ کی اس بدترین بربریت کے نتیجے میں السوارکہ خاندان کے 9 افراد جن میں بچے اور خواتین تھے شہید اور 13 زخمی ہوگئے تھے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب صہیونی فوج نے کسی فلسطینی خاندان کو وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔دیرالبلح میں پیش آنے والے واقعے میں اسلحے کے استعمال اور جرائم کے ارتکاب میں عالمی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں کو دیوار پر مارا گیا۔
فلسطینی پولیس کی طرف سے اس مجرمانہ واقعے کی ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ السوارکہ خاندان کے گھر پر4 خوفناک میزائل داغے گئے۔ GBU31 نامی میزائلوں پر MK84 بم نصب کیے گئے تھے۔
ان میں سے ایک بم کا وزن 917 کلو گرام ہے جس میں دھماکہ خیز مواد 400 گرام شامل ہے۔ مجموعی طور پر3668 کلو گرام بارود نہتے فلسطینی خاندان کے سروں پر گرایا گیا۔ مجموعی طور پر ڈیڑھ ٹن بارود نہتے فلسطینیوں پر گرایا گیا۔
یہ جدید ترین بم اور میزائل GPS سسٹم سے لیس ہیں جس سے JDAM سسٹم قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں پر گرائے جانے والے بم طیاروں سے پھینکے گئے۔ عام طور پر اس طرح کے بم بڑی بڑی عمارتوں پر گرائے جاتے ہیں۔ مگر اس بارصہیونی دشمن فوج نے ایک پرانے اور کچے مکان پر گرا کریہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی عالمی قانون اور اخلاقی ضابطے کا پابند نہیں۔