روس نے مِگ 31-کے لڑاکا جیٹ کے ذریعے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہائپر سانک میزائل کنجال (خنجر) کا آرکٹک میں اسی ماہ تجربہ کیا ہے۔ روس کی خبررساں ایجنسی تاس نے ہفتے کے روز دو عسکری ذرائع کے حوالے سے اس تجربے کی اطلاع دی ہے۔
اس سے ایک روز قبل ہی ڈنمارک کی انٹیلی جنس سروس نے کرۂ ارض کے منجمد شمالی میں جغرافیائی سیاسی مخاصمت میں شدت پر خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ چین کی فوج بھی قطب شمالی (آرکٹک) میں گھسنے کے لیے سائنسی تجربات کر رہی ہے۔
تاس نے ایک ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ روس نے ہائپر سانک میزائل کا تجربہ نومبر کے وسط میں کیا تھا۔ مِگ 31-کے نے شمالی علاقے مرمنسک میں واقع اولنگورسک ائیر فیلڈ سے اڑان بھری تھی اوراس نے روس کے آرکٹک کومی ریجن میں واقع پیمبوئی تربیتی مرکز میں ایک زمینی ہدف کو نشانہ بنایا تھا۔خبررساں ایجنسی نے اس تجربے کی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔
ڈنمارک کی ڈیفنس انٹیلی جنس نے جمعہ کو اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ روس ، امریکا اور چین کے درمیان علاقے میں طاقت کا ایک بڑا کھیل شروع ہو چکا ہے اور اس سے قطبِ شمالی میں کشیدگی بھی بڑھ چکی ہے۔
روسی صدر ولادی میر پوتین نے مارچ 2018ء میں کنجال ہائپر سانک سمیت مختلف میزائل نظاموں کا انکشاف کیا تھا اور کہا تھا کہ ان جدید ہتھیاروں سے روس ناقابلِ تسخیر ہوگیا ہے اوروہ دشمن کے دفاع سے بچنےکی صلاحیت کا حامل ہے۔
روسی صدر نے 2018ء میں مختلف ہتھیاروں کی تیاری کا اعلان کیا تھا۔ ان میں ہائپر سانک گلائیڈ گاڑی، جوہری ہتھیار سے لیس زیرِ آب ڈرون اور جوہری ہتھیار سے لیس کروز میزائل شامل ہیں۔
صدر پوتین نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ روس کے نئے ہتھیاروں کا کسی ملک کے پاس کوئی توڑ نہیں لیکن ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا تھا کہ روس ان ہتھیاروں کو کسی ملک کو ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔
روسی میڈیا کے مطابق کنجال دو ہزار کلومیٹر ( میل 1250) تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور روایتی اور جوہری ہتھیار ہدف تک لے جاسکتا ہے۔ یہ میزائل روسی فوج کی جنوبی کمان کے حوالے کیے جاچکے ہیں۔