گذشتہ روز یہودی شرپسندوں نے ایک گروپ نے عرب کمیونٹی سے اسرائیلی کنیسٹ (کنیسٹ) کے منتخب رکن احمد الطیبی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس کے نتیجنے میں وہ معمولی زخمی ہوئے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرکے احمد الطیبی کو یہودیوں کے حملے سے بچا لیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الطیبی نے ٹویٹر پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں بتایا کہ وہ تل ابیب کے قریب ‘رامات ھشارون’ شہر میں ایک ثقافتی فورم میں شرکت کے لیے پہنچے تو وہاں پر موجود کچھ شرپسندوں نے ان پرلاٹھیوں سے حملہ کردیا، یہودیوں کے حملے کے وقت وہ وہاں سے نکلنے کی کوشش میں کامیاب ہوگئے مگر یہودی شرپسندوں نے ان پر ریت بھی پھینکی۔
الطیبی کا کہنا تھا کہ ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہے ہیں۔ کچھ ہی دیر میں پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی جنہوں نے یہودی دہشت گردوں کو وہاں سے پیچھے ہٹا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ جو بھی ہوا وہ نیتن یاھو کی طرف سے میرے خلاف نفرت بھڑکانے کا نتیجہ ہے۔
خیال رہے کہ کسی عرب رکن کنیسٹ پر یہودی اشرار کی طرف سے حملے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل بھی ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ یہودی شرپسند اور دہشت گرد ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اندرون فلسطین کے عرب شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔