فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود اور ان کی کفالت کی ذمہ دار اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ‘اونروا’ کے بعض ظالمانہ اور غیر منصفانہ اقدامات کےنتیجے میں فلسطینی پناہ گزینوں کو سخت مایوسی کاسامنا کرنا پڑا ہے۔
فلسطین میں سنہ 2006ء میں’فرسان الارادہ’ (عزم کے شاہ سوار) کے عنوان سے ایک نیا ریڈیو اسٹیشن قائم کیا گیا۔ شروع شروع میں اس ریڈیو چینل کو ‘اونروا’ کی طرف سے مالی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے۔ مگر اب اس ادارے کی طرف سے فرسان الارادہ کے ملازمین کو مایوس کیا گیا۔ اونروا کے اقدامات اور انتقامی فیصلوں کے نتیجے میں ریڈیو چینل کے عملے کی امیدیں خاک میں مل گئی ہیں۔
وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں موجود اس چینل کے ملازمین کا کہنا ہے کہ انہیں ‘اونروا’ کی طرف سے کیے گئے اعلانات اور اقدامات پر سخت مایوسی ہوئی ہے اور ان کی تمام امیدیں خاک میں مل گئی ہیں۔
خیال رہے کہ’فرسان الارادہ’ نامی چینل فلسطین میں معذور شہریوں کےمسائل اور ان کی روز مرہ زندگی کے حوالے سے اپنی نشریات پیش کرتا ہے۔
‘اونروا’ کی طرف سے جاری کردہ ایک اعلان کے مطابق غزہ میں اس ریڈیو چینل کے 24 ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے اور آئندہ ماہ سے انہیں کسی قسم کی تنخواہ نہیں ملے گی۔ ان میں بعض ایسے ملازمین بھی شامل ہیں کو پچھلے 15 سال سے اس دارے میں کام کررہے ہیں۔
چند روز قبل ‘انروا’ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ فرسان الادارہ ریڈیو چینل میں کام کرنے والے درجنوں ملازمین جن میں خواتین صحافی اور دیگر کارکن شامل ہیں کو مزید تنخواہ نہیں دےگا۔
عملے کا احتجاج
مغربی غزہ میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ‘اونروا’ کے دفتر کے باہر فرسان الارادہ ریڈیو کے ملازمین نے احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اونروا ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت معذور افرادکے لیے کام کرنے والے اس ریڈیو چینل کی آواز کو دبانا چاہتا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اونروا کے اس فیصلے کو ریڈیو چینل کے ملازمین کے معاشی قتل عام کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ فلسطینیوں کو اپنے حقوق کے حصول کا حق حاصل ہے اور ریڈیو چینل کا عملہ اپنے حقوق کے لیے احتجاج جاری رکھے گا۔
ریڈیو چینل کی ایک خاتون پیش کار ھبہ ابو فول نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ چھ سال سے اس چینل کے ساتب منسلک ہے۔ گذشتہ بدھ کو اسے ایک پیغام موصول ہوا کہ اونروا ایجنسی نے عارضی طور پر اس چینل کے عملے کو تنخواہ سے مستثنیٰ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عوامی رد عمل
اس طرح کے مکتوبات اور پیغامات ریڈیو چینل کے عملے کے دوسرے ارکان کو بھی ملے ہیں مگر ہم سب نے متفقہ طورپر اونروا کے اس اعلان کو مسترد کردیا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ ہمارا چینل صرف معذورں اور خصوصی توجہ کے مستحق افراد کے لیے کام کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف چینل سے وابستہ عملہ متاثر ہوگا بلکہ معذور اور خصوصی افراد بھی متاثر ہوں گے۔
ایک دوسری پروگرام پیش کار سمیہ خالد کا کہنا ہے کہ وہ 14 سال سے فرسان الارادہ چینل کے ساتھ کام کررہی ہے۔ آج اگر اسےیہ حق چھینا جا رہاہے تو اس کے خلاف احتجاج کریں گی۔
اونروا کی طرف سے فرسان الارادہ کے ملازمین کی تنخواہ ادا نہ کرنے کے فیصلے پر عوامی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ دیر البلح بلدیہ کے میئر کا کہنا ہے کہ سعید نصار کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی ترجمانی کرنےوالے ریڈیو چینل کی تنخواہیں بند کرنا سرا سر ناانصافی اور ناقابل قبول اقدام ہے۔ اونروا کے اس فیصلے سے کئی فلسطینی خاندانوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوجائیں گے۔