اکثر ایسا ہوتا ہے کہ گاڑی کی چابیاں یا کوئی دوسری چیز ایک جگہ رکھ کر ہم بھول جاتے ہیں۔ یا بعض اوقات ہم کسی پسندیدہ فلم کےہیرو کانام یاد نہیں رکھ پاتے۔ بعض لوگ ایسی کیفیت پر پریشان ہو کرفورا ڈاکٹر سے مشورہ لینے چل پڑتے ہیں۔
مگر ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ آپ چابیاں کسی جگہ رکھ کربھول گئے ہیں تو یہ قوت حافظہ کی کمزوری اور نسیان کی علامت ہے۔
اسپین کے دو ماہرین فرونیکا پالومو اور انڈریس ماسا نے مشترکہ طور پرایک تحقیقی رپورٹ مرتب کی ہے جسے سائنسی جریدے’الپاییز’ میں شائع کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک دن قبل رکھی گئی چیز ہم بھول رہے ہیں تو اس کا تعلق نسیان کے ساتھ نہیں بلکہ یہ توجہ کا نہ ہونا ہے۔ بعض اوقات کوئی چیز رکھتے وقت ہم توجہ نہیں دیتے کہ میں فلاں چیز کہاں رکھ رہا ہویا رکھ رہی ہوں تو ایسی صورت میں بعد میں اسےتلاش کرنا مشکل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ توجہ کی قلت عام سی بات ہے اور یہ معاملہ بہت زیادہ لوگوں کے ساتھ پیش آتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طب کی دنیا میں ایسی چیزیں جنہیں ہم رکھ کر بھول جاتے ہیں یا کسی کی بتائی بات ساری یاد نہیں رکھ پاتے تو یہ نسیان کی علامت نہیں بلکہ کم توجہی یا عدم توجہی کی علامت ہوسکتی ہے۔
اگر آپ کوئی بات سنتے وقت یا کوئی چیز رکھتے وقت ذہن پر زور دیں اور انہماک سے وہ کام کریں، بات سنیں اور چیز رکھیں تو آپ اسے نہیں بھولیں گے۔