فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس ایک بار پھر قوم دشمنی پر اترآئے۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں امریکی اسپتال سمیت کئی دوسرے غیر ملکی منصوبوں پر کام آگے بڑھانے کی مخالفت کی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں صدر عباس نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں امریکی اسپتال کے قیام، بندرگاہ میں مصنوعی جزیرے اور ہوائی اڈے کے قیام کے منصوبوں کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست فلسطینی قوم بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس کو اپنی جارحیت مسلط کیے ہوئے۔ اس کی تازہ مثال بیت المقدس میں فلسطینی ٹی وی چینل کی بندش اور اس کی عملے کی گرفتاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان معاہدے ہوئے تھے کہ بیت المقدس میں فلسطینی اداروں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی۔ ان میں بیت الشرق جیسا ادارہ بھی شامل تھا۔ یہ ادارہ القدس، غرب اردن اور غزہ میں آئینی اور قانونی دائرے کے اندر رہتے ہوئے کام کرتا ہے۔
مگر اسرائیل نے القدس میں فلسطینی اداروں کے خلاف جارحیت کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اسرائیل امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبوں کوقدم بہ قدم آگے بڑھا رہا ہے۔ القدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی اور دیگر منصوبے اس کا حصہ ہیں۔
صدر محمود عباس نے کہا کہ غرب اردن بالخصوص الخلیل شہر میں یہودی کالونی کے قیام کے اسرائیلی اعلان پر خاموش نہیں رہیں گے۔