فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس فلسطین میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے لیے باضابطہ فرمان جاری کرنے میں ٹال مٹول سےکام لے رہے ہیں۔ وہ القدس میں انتخابات کے لیے اسرائیل سے اجازت لینے کےانتظارکی آڑ میں الیکشن کے لیے صدارتی فرمان جاری کرنے میں ٹال مٹول سےکام لے رہےہیں۔ دوسری طرف اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے صدر عباس کی ٹال مٹول کی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حماس نے صدر عباس سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ القدس میں انتخابات کے لیےشیڈول کا اعلان کریں۔ اگر اسرائیل انتخابات کا انعقاد روکنے کی کوشش کرے تو اس کی مزاحمت کی جائے۔
تحریک فتح کی انقلابی کونسل کے اجلاس سےخطاب میں صدر عباس نے کہا کہ القدس کے بغیر فلسطین میں انتخابات نہیں ہوسکتے۔ القدس کے قلب اور اس کے اطراف میں ہمیں ہرصورت میں انتخابات کرانے ہیں چاہے اس کے لیے ہمیں کسی بھی طرح کا دبائو کیوں برداشت نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ القدس میں انتخابات اہالیان القدس کا حق ہے اور اس معاملے میں ہم پرکوئی دبائو ڈال سکتا ہے اور نہ ہی بلیک میل کرسکتا ہے۔ ہم کسی کو ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
درایں اثناء حماس نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوامی رائے اور مطالبے کا احترام کرتے ہوئے القدس اور دیگر فلسطینی علاقوں میں انتخابات کےشیڈول کا اعلان کریں اور انتخابات کو ایک قومی ایشو کے طور پرڈیل کریں نا کہ پارٹی معاملے کے طور پر اس سے نمٹیں۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ القدس میں انتخابات کا اعلان وقت کا تقاضا ہے اور سلسلے میں پوری سیاسی، ابلاغی اور مزاحمتی تیاری کےساتھ القدس غرب اردن اورغزہ کی پٹی میں انتخابات کا اعلان کریں۔