جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ میں جو ظلم اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ ناقابل بیان ہے:یواین عہدیدار

ہفتہ 22-جون-2024

فلسطین میں اقوام متحدہکے خواتین کے دفتر کی خصوصی نمائندہ ماریس گائیمنڈ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر 9 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگنے "آبادی کو خوراک، رہائش، صحت اور ذریعہ معاش سے مکمل طور پر محروم کر دیاہے”۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے دورے کے دوران کچھ علاقوں میں انہیں جانےکا موقع ملا۔ انہوں نے وہاں جو ظلم دیکھا اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

گائیمنڈ نے مزید کہاکہ”اس نے غزہ میں جو کچھ دیکھا وہ بیان سے باہر ہے، جس لمحے آپ کارم ابو سالمکراسنگ سے داخل ہوتے ہیں۔ آپ کے پیچھے باڑ بند ہوتی ہے،آپ کو خود کو تباہی کی دنیامیں پھنسا ہوا محسوس ہوتا ہے۔”

اس نے جاری رکھا:”گھروں، ہسپتالوں، سکولوں، یونیورسٹیوں اور نگہداشت کے مراکز کو مسمار کر دیاگیا۔ جب آپ وسطی علاقے کی طرف بڑھتے ہیں تو آپ کو عارضی خیموں میں لوگوں، مردوں،عورتوں اور بچوں کا ہجوم نظر آتا ہے۔”

انہوں نے نشاندہی کی کہ”غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ مسلسل نقل مکانی کی حالت میں ہیں اور غزہ میںخواتین اور لڑکیوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ ان میں سے کئی کئی بار بے گھرہو چکے ہیں۔”

ان کا کہنا تھا "لوگکسی بھی دستیاب کھلی جگہ پر منتقل ہو رہے ہیں۔ سڑکیں، کھیتی باڑی کی جگہیں اورتباہ شدہ عمارتیں۔ چھوٹے علاقوں میں نقل مکانی کر رہے ہیں جو ان کی مدد کے لیے موزوںنہیں ہیں”۔

اقوام متحدہ کی اہلکارنے تصدیق کی کہ "ہر نقل مکانی زیادہ نقصان اور خوف لاتی ہے”۔

خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔

ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔

مختصر لنک:

کاپی