جمعرات کے روز اسرائیل کی حکمراں جماعت’ لیکوڈ’ کے پارٹی انتخابات کا انعقاد ہوا جس میں ایک بارپھر بنجمن نیتن یاھو کامیاب قرار پائے ہیں۔ نیتن یاھو کی کامیابی سے آئندہ سال مارچ میں متوقع پارلیمانی انتخابات کے نتائج میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں دیکھی جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پارٹی انتخابات میں لیکوڈ کی قیادت ایک بارپھر نیتن یاھو کو ملنا مسٹر یاھو پرپارٹی کارکنوں کی طرف اعتماد کا اظہار ہوسکتا ہے مگراسرائیلی سیاست کے حوالے سے ایک نیا اشارہ بھی ہوسکتا ہے۔ اسرائیلی ریاست میں لیکوڈ کے 42 ہزار ارکان نے رائے شماری میں حصہ لیا۔ نیتن یاھو نے کل ووٹوں کا 72 فی صد اور ان کے مد مخالف سابق وزیر تعلیم گیدعون ساحر نے 16 ہزار یعنی کل 28 فی صد ووٹ حاصل کیے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پارٹی انتخابات میں نیتن یاھو کا کامیاب ہونا آئندہ سال کنیسٹ کے انتخابات میں ایک بار پھر کامیابی اور کرپشن کیسز میں فرار ہونے کا اشارہ ہوسکتا ہے۔
اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل افیحائی منڈلبلیٹ نےگذشتہ ماہ نیتن یاھو پرفوج داری نوعیت کےالزامات عاید کرتے ہوئے بدعنوانی کے کیسز 1000، 2000 اور 4000 میں ان پر فرد جرم عاید کی ہے۔ لیکوڈ کی قیادت دوبارہ ملنے سے نیتن یاھو کو ان کرپشن کیسز سے نبرد آزما ہونے میں مدد ملے گی۔
نیتن یاھو اور گیدعون ساعر
سابق وزیر تعلیم گیدعون ساعر ایک بارپھر پارٹی قیادت سے محروم ہو کر اپنی خواب پورے نہیں کر سکے۔ پارٹی انتخابات کے نتائج میں بہت بڑا فرق ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ الزامات کے علی الرغم نیتن یاھو پارٹی کے اعلیٰ عہدے پر دوبارہ فائز ہونے میں کامیاب رہے ہیں۔
تجزیہ نگار ڈاکٹر سعید زیانی کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کی ایک بارپھر لیکوڈ کی قیادت پر کامیابی حیرت کی بات نہیں۔ اسرائیل میں کرپشن کیسز کسی لیڈر کی پارٹی میں مقبولیت کو نقصان نہیں پہنچاتی۔
نیتن یاھو کے ارکان کی طرف سے نیتن یاھو کو یہ پیغام دیا ہے کہ ملک میں جاری کرپشن میں وہ ان کے ساتھ ہیں۔ پارٹی کارکنوں کو پراسیکیوٹری جنرل کے فیصلے اور فردم جرم کی کوئی حیثیت نہیں۔
خیال رہے کہ آئندہ سال مارچ میں اسرائیلی کنیسٹ کے مسلسل تیسرے انتخابات متوقع ہیں۔ آئندہ سال ہونے والے کنیسٹ کے انتخابات میں نیتن یاھو کے بڑے حریفوں میں ‘کاحول لاوان’ کے سربراہ اور اسرائیل بیتنا کے سربراہ ہیں۔
تجزیہ نگار ڈاکٹر ابراہیم حبیب کا کہنا ہے کہ لیکوڈ کے ارکان نے نیتن یاھو پراپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ یہ اعتماد نیتن یاھو کو ان کے حریفوں کے مقابلے میں کامیابی کا اشارہ ہوسکتا ہے۔
دوبارہ پارٹی صدر
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو لیکوڈ پارٹی کی قیادت ملنے کی خوش ہوسکتی ہےمگر دوسری طرف وہ الزامات کی وجہ سے جیل کے بھی قریب ہیں۔
اگرچہ انہیں پارٹی قیادت کی خلعت ایک بارپہنائی گئی ہے مگرجیل میں ایک قیدی کی وردی بھی ان کی منتظر ہے۔
تجزیہ نگار حبیب کا کہنا ہےکہ موجودہ وقت میں نیتن یاھو کا پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر متمکن ہونا بہت اہم ہے۔ وہ کنیسٹ کو تحلیل کرکے تیسری بار الیکشن کی تیاری کررہے ہیں اور پارٹی قیادت پران کی کامیابی انہیں ایک نئی قوت فراہم کرسکتی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دائیں اور بائیں بازو کے اسرائیلی سیاسی حلقوں میں دوریاں پائی جاتی ہیں۔ آوی گیڈور لائبرمین نیتن یاھو کے حریف ہوسکتے ہیں مگر ان کے لیے حتمی طور پر نیتن یاھو کو شکست دینا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
تجزیہ نگار زیدانی کا کہنا ہے کہ پارٹی انتخابات میں نیتن یاھو کی کامیابی ان کی سیاسی ساکھ کو بہتر بنانے اور کرپشن کیسز میں انہیں بچنے کا ایک نیا موقع فراہم کرے گی۔