اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے فلسطینی اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کی کفالت کے لیے دی جانے رقم کے مساوی فلسطینی رقوم روکنے کو صہیونی ریاست کی ایک نئی ڈاکہ زنی کی کوشش قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو واجب الادا رقوم کی کٹوتی شہداء اور اسیران کے معاشی اور مالی حقوق پر اسرائیل کا کھلا ڈاکہ ہے۔
حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا کہ صہیونی ریاست فلسطینی قوم کے تمام حقوق پرجارحیت مسلط کیے ہوئے ہے۔ فلسطینیوں کی املاک اور وسائل کی اندھا دھند لوٹ مار کی جا رہی ہے۔ فلسطینیوں کی تحریک آزادی اور آئینی مزاحمت کو ‘جرم’ قرار دے کر فلسطینی قوم کے وسائل لوٹے جا رہے ہیں۔
فوزی برھوم کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کا یہ برتائو نہ صرف فلسطینی اتاھارٹی کے خلاف انتقامی کارروائی ہے بلکہ حماس اس اقدام کو پوری فلسطینی قوم کو نشانہ بنا رہی ہے۔ فلسطینی اسیران کے عزم استقامت کو آزمانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شہداء اور اسیران کے خاندانوں پر معاشی مشکلات اور غربت مسلط کی جا رہی ہے۔ تاہم صہیونی دشمن فلسطینی قوم کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈال کراپنے مذموم عزائم پورے نہیں کرسکتا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی رقم میں سے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ شیکل کی رقم کی کٹوتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنی ہی رقم فلسطینی اتھارٹی کی طرف ان فلسطینیوں کے خاندانوں کو دی جاتی ہے جو اسرائیل کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوچکے ہیں یا اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ اسرائیل فلسطینی اتھارٹی پر شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کی کفالت کا الزام عاید کرتا ہے۔