اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت قضیہ فلسطین کو درپیش چیلنجز کا سات مختلف محاذوں پر مقابلہ کر رہی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حماس قومی آزادی کے پروگرام میں جلد کامیابی سے ہم کنار ہوگی۔
خلیل الحیہ نے حماس کی آفیشل ویب سائٹ کو دیے گئے تفصیلی انٹرویو میں ارض فلسطین میں صہیونی دراندازی، غاصبانہ قبضے، غرب اردن میں یہودی آباد کاری، فلسطینی مزاحمت کاروں کے تعاقب، غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی، القدس کو یہودیانے، فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کو سرد خانے میں ڈالنے اور فلسطین کی موجودہ صورتحال کے ساتھ حماس کے عالمی برادری اور مسلمان اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ حماس سات مختلف محاذوں پر قضیہ فلسطین کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کررہی ہے۔ یہ سات اہم محاذ یہ ہیں۔
فلسطینی شہری چاہے وہ جہاں بھی ہیں کی عزم استقامت کے لیے کوششیں
بیت المقدس کے فلسطینیوں کی معاونت اور ان کے استقلال کی کوشش
حماس کے عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا
فلسطینی دھڑوں میں یکجہتی، مصالحت اور مفاہمت
جامع مزاحمت کا فروغ
اسرائیلی دشمن کی قید سے فلسطینیوں کی رہائی کی مساعی
بیرون ملک موجود فلسطینیوں کے مسائل کے حل کی مساعی
خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ حماس فلسطینی باشندوں کی ہرجگہ اور مقام پرمدد کرنا اور ان کے عزم ہمت میں اضافہ کرنے پر یقین رکھتی ہے۔
قومی وحدت
فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں خلیل الحیہ نے کہا کہ حماس تمام فلسطینی قوتوں کے اتحاد اور یکجہتی اور ان کی صف بندی پریقین رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ حماس قومی شراکت پر یقین رکھتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حماس نے ہمیشہ فلسطین میں انسانی حقوق، قانون کی عمل داری اور بالادستی، جمہوری اقدات کے فروغ اور جمہوری شراکت داری پر زور دیا۔ حماس ایک جمہوری تنظیم ہے جو انتخابات اور جمہوری عمل پریقین رکھتی ہے۔
سب کے لیے دروازے کھلے ہیں
حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن خلیل الحیہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی جماعت اسرائیل کے سوا تمام ممالک کےساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کے فروغ پر یقین رکھتی ہے۔ قضیہ فلسطین کی حمایت اور مدد کے حصول کے لیے عالمی برادری کا تعاون درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کسی عرب یا مسلمان ملک کے بائیکاٹ پریقین نہیں رکھتی بلکہ تمام مسلمان اور عرب ممالک کے ساتھ یکساں دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کےقیام کے لیے کوشاں ہے۔
حماس کی قیادت اسرائیل کے ساتھ تمام ممالک کے دورے کرنے کی خواہاں ہے اور ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں مگر حماس صہیونی ریاست کو کسی صورت میں تسلیم نہیں کرےگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس مسلمان ممالک اور عرب دنیا کے درمیان پائے جانے والےاختلافات پر افسردہ ہے اور ہم پوری مسلم امہ کو ایک صف میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
اسماعیل ھنیہ کے دورے
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے مختلف عرب اور مسلمان ممالک کے دوروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے خلیل الحیہ نے کہا کہ قضیہ فلسطین تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ اس وقت فلسطینی قوم کو سنگین نوعیت کے داخلی اور خارجی چیلنجز درپیش ہیں۔
امریکا صہیونی ریاست کی پشت پناہی کرتے ہوئے ارض فلسطین پرصہیونی قبضہ مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
قاسم سلیمانی کا قتل
اسماعیل ھنیہ کے دورہ ایران کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ھنیہ نے حماس کی طرف سے شہید قاسم سلیمانی کے جنازے میں شرکت اور ایرانی قیادت اور قوم سے تعزیت کی ہے۔ حماس کی قیادت کا دورہ ایران قاسم سلیمانی کی طرف سے مزاحمت کی معاونت پر ایفائے عہد تھا۔ قاسم سلیمانی نے فلسطینی قوم کے لیے ایک مخلص بھائی اور دوست کے طور پرکام کیا۔
انہوں نے کہا کہ حماس قاسم سلیمانی کی امریکی فوج کے حملے میں شہادت کو امریکا کی ریاستی دہشت گردی کا حصہ قرار دیا۔
سعودی عرب سے کوئی دشمنی نہیں
خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ حماس تمام عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ برادرانہ اور مساوی تعلقات کےقیام پر یقین رکھتی ہے۔ حماس کی سعودی عرب سمیت خطے کے کسی مسلمان یا عرب ملک کے ساتھ کوئی دشمنی یا مخاصمت نہیں ہے۔
انہوں نے اپنے انٹرویو میں فلسطین میں انتخابات کی تیاریوں پربھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ القدس کے بغیر فلسطین میں انتخابات کا کوئی تصور نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ سیاسی انتقام کی بدترین کوشش ہے۔ فلسطین میں امریکا اور اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ نام نہاد امن منصوبہ ‘صدی کی ڈیل’ فلسطینی قوم متفقہ طور پر مسترد کرچکی ہے۔