امریکا کے مشرق وسطیٰ امن منصوبے ‘صدی ی ڈیل’ پر روس کی طرف سے سخت تنقید کی گئی ہے۔ روس نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی طرف سے یک طرفہ طورپر کوئی امن منصوبہ مسلط کرنے کا کوئی حق نہیں۔ روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی امن پروگرام تجاویز پرمبنی فارمولہ ہے تاہم واشنگٹن کو اپنا فیصلہ مسلط کرنے کا کوئی حق نہیں۔
وزارت خارجہ کی طرف سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ فریقین بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل کے حل پر زور دیں۔ نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینیوں کا موقف اور رد عمل جاننے کی کوشش کریں گے۔
روسی نائب وزیر خارجہ میخائل یوگدانوف نے کہا کہ فلسطینی اور اسرائیلی دو ریاستی حل کے لیے خود مذاکرات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا کی امن تجاویز فریقین کے لیے قابل قبول ہوئیں تو ہم دیگر فریقین کے رد عمل کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔
خیال رہے کہ منگل کی شام کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے اعلان کردہ امن منصوبے کی تفصیلات کا اعلان کیا تھا۔ اس منصوبے میں انہوں نے ضمنی طورپر فلسطینی ریاست کی حمایت کی ہے مگر بیت المقدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔ البتہ انہوں نے مشرقی بیت المقدس کے نواحی علاقے ابو دیس میں فلسطینیوں کو دارالحکومت بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔