اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرلانتونیو گوتیرس نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے وہاںکی تین چوتھائی آبادی بے گھر ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹنے محصور پٹی میں فلسطینی عوام کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔ .
گوتیرس نے منگل کو اقواممتحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے زیر اہتمام ایک تقریب کے دوران خطاب میں کہا کہ”غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں صرف 8 ماہ میں 36000 سے زائد افراد شہیدہوئے۔ آبادی کا تین چوتھائی سے زیادہ حصہ بار بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ”انسانی امداد تک رسائی میں شدید رکاوٹوں نے لوگوں کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیاہے”۔
غزہ کی پٹی کے عوام مسلسلجارحیت اور پرتشدد اندھا دھند بمباری کے باعث ایک بے مثال انسانی تباہی کا شکار ہیں۔1.8 ملین سے زائد افراد کی داخلی نقل مکانی کے بار بار کے واقعات نے لوگوں کیمشکلات اور بھی بڑھا دی ہیں۔
گذشتہ ہفتے اسلامی تحریکمزاحمت "حماس” کے رہ نما عزت الرشق نے غزہ میں بھوک کے نتیجے میں 40 بچوںکی شہادت کا انکشاف کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ غذائی قلت اور غذائی سپلیمنٹس کی کمیکے باعث 3500 بچے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
بین الاقوامی انسانی تنظیموںکی "انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن” رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ”غزہ کی تقریباً 96 فیصد آبادی کو خوراک کی شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے”۔