عرب ملک تیونس کی حکومت نے بتایا ہےکہ سلامتی کونسل میں آج منگل کے روز فلسطینی کی حمایت میں جو قرارداد پیش کی گئی تھی اسے واپس نہیں لیا گیا بلکہ اسے موخر کیا گیا ہے تاکہ اس پرمزید مشارت کی جاسکے اور اس کی منظوری کے زیادہ امکانات پیدا کیے جاسکیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تیونس کے ایوان صدر کے ایک ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کے مشرق وسطیٰ منصوبے’سنچری ڈیل’ کے خلاف پیش کی جانے والی مجوزہ قرارداد کو اس لیے موخر کیاگیا تاکہ اس کی کامیابی کے لیے مزیدمشاورت کی جا سکے۔ اس لیےآج منگل 11 فروری کو سلامتی کونسل میں یہ قرارداد پیش نہیں کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں تیونس کے سفیر المنصف البعتی نے کل سوموار کے روز عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے’سنچری ڈیل’ کے خلاف سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کرنا تھی۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے تیونسی وزارت خارجہ یا دوسرے عرب ممالک کے فلسطین کے حامی گروپ کے ساتھ کسی قسم کی مشاورت نہیں کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تیونس کا قضیہ فلسطین اور فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت سے متعلق موقف اصولی اور اٹل ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی نے تیونس اور ملائیشیا کے ذریعے ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے صدی کی ڈیل کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔