جمعه 15/نوامبر/2024

سلامتی کونسل میں فلسطینی قرارداد کیوں موخر کی؟ تیونس نے وجہ بتا دی

منگل 11-فروری-2020

عرب ملک تیونس کی حکومت نے بتایا ہےکہ سلامتی کونسل میں آج منگل کے روز فلسطینی کی حمایت میں جو قرارداد پیش کی گئی تھی اسے واپس نہیں لیا گیا بلکہ اسے موخر کیا گیا ہے تاکہ اس پرمزید مشارت کی جاسکے اور اس کی منظوری کے زیادہ امکانات پیدا کیے جاسکیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تیونس کے ایوان صدر کے ایک ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کے مشرق وسطیٰ منصوبے’سنچری ڈیل’ کے خلاف پیش کی جانے والی مجوزہ قرارداد کو اس لیے موخر کیاگیا تاکہ اس کی کامیابی کے لیے مزیدمشاورت کی جا سکے۔ اس لیےآج منگل 11 فروری کو سلامتی کونسل میں یہ قرارداد پیش نہیں کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں تیونس کے سفیر المنصف البعتی نے کل سوموار کے روز عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے’سنچری ڈیل’ کے خلاف سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کرنا تھی۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے تیونسی وزارت خارجہ یا دوسرے عرب ممالک کے فلسطین کے حامی گروپ کے ساتھ کسی قسم کی مشاورت نہیں کی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تیونس کا قضیہ فلسطین  اور فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت سے متعلق موقف اصولی اور اٹل ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی نے تیونس اور ملائیشیا کے ذریعے ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے صدی کی ڈیل کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی