کل اتوار کو الجزیرہ ٹیوی کی طرف سے حاصل کردہ نئی خصوصی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوجغزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران فلسطینی شہری قیدیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
ویڈیو کلپس میں دکھایا گیاہے کہ ایک قیدی کو رسی سے باندھ کر اور اس کے جسم پر کیمرہ لگانے کے بعد ایک سرنگمیں داخل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ قیدیوں کو انسانی ڈھال کے طورپر استعمال کرتے ہوئے فوجی لباس پہننے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
اس میں ایک زخمی قیدی کوانسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے اور اسے غزہ میں تباہ شدہ گھروں میں داخل ہونےپر مجبور کرنے کا ظالمانہ حربہ بھی دکھایا گیا ہے، جہاں گھر کے دروازے پر شہیدوں کیلاشیں زمین پر پڑی نظر آتی ہیں۔
الجزیرہ نے اس سے قبل ایسیتصاویر حاصل کی تھیں جن میں قابض افواج کو غزہ شہر کے مشرق میں واقع شجاعیہ محلے کیایک گلی میں ایک قیدی کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
یہ ایک خوفناک منظر ہے لیکنحیران کن نہیں، کیونکہ اسرائیل فلسطینی شہریوں کو برسوں سے انسانی ڈھال کے طور پراستعمال کر رہا ہے۔
مغربی کنارے میں ویڈیوکلپس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک زخمی قیدی کو مزاحمتی گولیوں کے خوف سے جنین شہر پرحملہ کے دوران اسرائیلی فوجی گاڑی کے آگے باندھ دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی انسانیقانون اور 1949 کا جنیوا کنونشن فوجوں کو شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمالکرنے سے منع کرتا ہے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت اسے جنگی جرم تصور کرتی ہے۔
مسلسل نوں ماہ سے اسرائیل نےغزہ کی پٹی کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے نتیجے میں اب تک کم ازکم 37834 شہید اور 86000 زخمی ہو چکے ہیں- جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔