آج سے کئی عشرے قبل 21 مارچ 1968ء کو قابض صہیونی ریاست کی افواج قاہرہ اور فلسطینی اور اردنی مزاحمتی قوتوں کے درمیان فلسطین کے علاقہ الکرامہ کے مقام پر ہونے والے ایک معرکے کو فلسطین ۔ اسرائیل کشمکش میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اس معرکے میں فلسطینی قوم نے فدائی عمل کا آغاز کیا۔ یہی وہ دور اور معرکہ تھا جس میں تحریک فتح فلسطینی قوم کی ایک نمائندہ قیادت کے طور پر سامنے آئی اور فلسطین لبریشن موومنٹ کی بنیاد رکھی۔
اکیس مارچ سنہ 1968ء کو ہونے والے اس معرکے میں اردن کی مسلح افواج اور فلسطینی مزاحمت کاروں نے صہیونی دشمن کو حقیقی معنوں میں ناک رگڑنے پر مجبور کیا۔
اس حوالے سے لندن میں قائم ‘پبلک ریکارڈ آفس’ اور ‘دی نیشنل آرکائیو’ میں تفصیلات موجود ہیں۔ اگرچہ برطانوی ماہرین اور محققین نے اس الکرامہ معرکےکی تفصیلات 30 سال کے بعد مرتب کیں۔
اس واقعے کی تفصیلات میں بیان کیا گیا ہے کہ سنہ 1968ء کے اس معرکے سے قبل وادی اردن میں فدائی حملوں کا آغاز ہوچکا تھا۔ صہیونی فوج نے الکرامہ کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لیے اس وقت کے تمام اسلحہ اور بھاری ہتھیاروں کے ساتھ چڑھائی کی۔ اسرائیلی فوج کا خیال تھا کہ وہ اس فلسطینی مزاحمتی قوتیں اس کی کارروائی کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے مگر صہیونی فوج نے جیسے ہی الکرامہ پر چڑھائی شروع کی تو فلسطینی مزاحمت کاروں اور اردنی فوج نے قابض فوج کا بے جگری سے مقابلہ کیا۔ فلسطینی مزاحمت کاروں نے فدائی حملوں کا آغاز کیا اور دشمن کے چھکے چھڑا دیے۔
اس واقعے کی مزید تفصیل الزیتونہ اسٹڈی سینٹرکی جانب سے ایک مفصل رپورٹ کی شکل میں بیان کی گئی ہیں۔