سعودی عرب میں ایک سال سے قید فلسطینی رہ نما اوراسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے رُکن ڈاکٹر محمد الخضری کی صاحب زادی می الخضری نے کہا ہے کہ میرے والد بے قصور ہیں۔ میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے اپیل کرتی ہوں کہ انہیں فوری طورپر رہا کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے می الخضری نے کہا کہ کرونا کی وباء اور ماہ صیام کی آمد کے بعد سعودی عرب کے لیے میرے والد اور بھائی کو قید میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔
می الخضری نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے پرزور اپیل کی کہ وہ میری اس کے والد ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بھائی ھانی الخضی کو رہا کریں اور انہیں واپس فلسطین بھیجیں۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی خاتون رہ نما کا کہنا تھا کہ میرے والد بے قصوراور بے گناہ ہیں۔ انہیں غیرقانونی طورپر قید کیا گیا ہے۔ سعودی عرب کی عدالتوں میں ان کے خلاف ٹرائل باطل اور ناجائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان فوری طورپر فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے حکامات جاری کریں۔ اس وقت ان کے اہل خانہ کو ان کی صحت اور زندگی کے حوالے سے سخت تحفظات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد اور بھائی دونوں سعودی عرب میں قانونی طور مقیم رہے ہیں۔ ان کی گرفتاری بلا جواز اور باطل ہے۔ جہاں تک ان کے بھائی کا تعلق ہے تو وہ سعودی عرب میں تعلیمی اور تدریسی سرگرمیوں میں پیش پیش رہے ہیں۔ وہ طویل عرصے تک سعودی عرب کی ام القریٰ یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں می الخضری نے کہا کہ میرے والد اور بھائی کے خلاف سعودی عرب کی عدالتوں میں جو الزامات عاید کیے گے ہیں وہ قطعی بےبنیادی ہیں۔
عدالت میں ان کےخلاف ایک دستاویز پیش کی گئی جس پرنہ تو کوئی مہر تھی اور ہی اس پرکسی سرکاری عدیدار کے دستخط تھے۔ ان کے خلاف عاید کردہ تمام الزامات بےبنیاد اور جعلی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں می الخضری کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان جلد ہی میرےوالد اور بھائی کی رہائی کے احکامات جاری کریں گے۔
خیال رہے کہ 4 اپریل 2019ء کو سعودی پولیس نے ملک میں موجود حماس کے مندو جو 25 سال سے قونونی طورپر سعودی عرب میں مقیم ہیں کو کئی دوسرے فلسطینیوں سمیت حراست میں لے لیا تھا۔ حال ہی میں سعودی عرب کی فوجی عدالتوں میں ان کے خلاف مقدمات کا آغاز کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر محمد الخضری اور ڈاکٹر ھانی الخضری پر ایک دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعلق کا الزام عاید کیا گیا۔
می الخضری نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی فرمانروا کو ایک مکتوب ارسال کرے جس میں ڈاکٹر محمد الخضری، ھانی الخضری اور دوسرے فلسطینی رہ نمائوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جائے۔