شنبه 16/نوامبر/2024

کرونا وباء کے باوجود القدس صہیونی توسیع پسندی کی آندھی کی لپیٹ میں

اتوار 19-اپریل-2020

تنظیم آزادی فلسطین کے ‘دفاع اراضی و مزاحمت یہودی آباد کاری مرکزکی طرف سے جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ میں القدس میں یہودی آباد کاری اور صہیونی ریاست کی توسیع پسندی کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی وباء کے باوجود القدس کو یہودیانے کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل بیت المقدس میں یہودیوں کے غلبے کو راسخ کرنے اور آباد کاری کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے کرونا کو ایک سنہری موقعے کے طورپر استعمال کررہا ہے۔ اسرائیل ایک طرف القدس میں یہودی آباد کاری کی بساط بچھا رہا ہے اور دوسری طرف غرب اردن اور وادی اردن کو صہیونی ریاست میں شامل کرنے اور بحر مردار کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے لیے سرگرم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کرونا کی وباء شروع ہونے کے بعد اسرائیل نے القدس میں یہودی آبادکاری کے کئی منصوبے شروع کیے۔ ان میں میٹرو ٹرین کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ اس منصو بے کے تحت القدس کی ارمون ھنٹزیف اور مشرقی بیت المقدس میں جبل المکبر کی کالونیوں کے درمیان میٹر ٹرین کی اسکیم پرعمل درآمد کرنا ہے۔

عرب پلاننگ مرکز کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں موجود یہودی کالونیوں کو ٹرین کے ذریعے ملانے کا منصوبہ تیار ہے۔ القدس کے مغربی حصے کو مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کےساتھ جوڑا اور ملایا جا رہا ہے تاکہ یہودی آبادکاروں کو مسجد اقصیٰ پردھاووں کا آسان اور مختصر راستہ فراہم کیا جائے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاری کے دیگر منصوبوں میں مراکشی دروازے کے قریب سلوان کالونی میں یہودی آبادکاروں کے لیے املاک پرمزید قبضہ اور ڈیوڈ سٹی کی توسیع کے ساتھ ساتھ القدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے 410 نئے رہائشی فلیٹس کی تعمیر اور 100 کمروں پر مشتمل ایک ہوٹل کے قیام کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی