یکشنبه 17/نوامبر/2024

کرونا کی وبا سے غرب اردن کے کاشت کاروں کو بے پناہ نقصان

اتوار 3-مئی-2020

کرونا کی مہلک وبا نے فلسطین کے کاشت کاروں اور زراعت پیشہ شہریوں کو شدید مشکلات سے دوچار کیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غرب اردن کے کاشت کاروں اور کسانوں کی بہبود اور ان کی بحالی کے لیے کوئی پروگرام پیش نہیں کیا گیا۔ کرونا کی وجہ سے شہریوں کا گھروں نکلنا اور کھیتوں میں کام کاج کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ فلسطین میں زراعت کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔ کسان اپنی مدد آپ کے تحت کاشت کاری کی مقدور بھر کوشش کرتے ہیں مگر اس بار ان کا کہنا ہے کہ موسم بہار کا زراعت کا سیزن ان کے لیے غیرمعمولی خسارے کا رہا ہے۔

مقامی کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ موسم بہار میں تیار ہونے والی سبزیوں اور پھلوں کو بازاروں تک پہنچانے میں مشکلات درپیش ہیں جس کے نتیجے میں پھل اور سبزیاں کھیتوں ہی میں تباہ ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف بازاروں میں موجود سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں عام حالات سے زیادہ ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ کھیتوں سے بروقت تازہ سبزیوں اور پھلوں کی سپلائی کا متاثر ہونا ہے۔

ایک فلسطینی کسان صہیب بنی عودہ نے کہا کہ کرونا بحران کی وجہ سے ہمیں جو خسارہ درپیش ہے اس کا ہم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں میں اپنی زمین میں موسی پھول کاشت کرتا ہوں۔ اس بار کرونا کی وجہ سے وہ اپنے تیار کردہ پھول بازارں میں پہنچانے یا گاہکوں کو کھیتوں تک لانے میں ناکام رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں اسے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پھولوں کی بڑی مقدار تلف ہوگئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے صہیب نے کہا کہ موسم بہار میں مختلف تقریبات کے لیے پھولوں کی طلب میں اضافہ ہوجاتا تھا اور ہماری روزی کمانے کا ایک ذریعہ تھا مگر اس بار شادی بیاہ اور دیگر سماجی تقریبات معطل ہیں۔ اس نے ہماری کاشت کاری کو بھی تباہ کردیا ہے۔

غرب اردن کے شہروں میں کاشت کاری اور کھیٹی باڑی سے وابستہ دوسرے شہریوں نے بھی کرونا کی وجہ سے غیرمعمولی خسارے کا اعتراف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سبزیاں کھیتوں میں تیار ہیں مگرانہیں بازاروں تک پہنچانے کےلیے ٹرانسپورٹ کا کوئی انتظام نہیں ہے۔


مختصر لنک:

کاپی