اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘نے کہا ہے کہ غزہ میں خان یونس کے مقام پر مواصی میں قتل عام ہمارے عوام کے خلافنازیوں کی نسل کشی کا تسلسل ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ اس جرم میںبراہ راست ملوث اور برابر کی مجرم ہے۔
ایک بیان میں حماس نےخان یونس میں المواصی کے مقام پر ہولناک قتل عام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے جنگوں کی تاریخ میں خوفناکاور بہیمانہ قتل عام قرار دیا۔
حماس نےکہا کہ صہیونیقابض فوج کے اس گھناؤنے قتل عام نے خان یونس شہر کے مغرب میں المواصی کے علاقے کونشانہ بنایا کہ حالانکہ اس علاقے کو قابض فوج نے "محفوظ علاقوں” میںشامل کیا تھا اور شہریوں کو اس علاقے میں منتقل ہونے کی ہدایت کی تھی۔ جب شہریالمواصی کے اس مقام پر جمع ہوئے تو قابض فوج نے جنگی طیاروں ، ڈرونز اور توپخانےسے بمبار کردی جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے۔
بیان میں زور دے کر کہاکہ جماعت کی قیادت کو نشانہ بنانے کے بارے میں قابض فوج کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ یہپہلا موقع نہیں ہے کہ جب قابض فوج نے فلسطینی رہ نماؤں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیاہے اور بعد میں وہ جھوٹے ثابت ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہخان یونس میں مواصی میں قتل عام جہاں اسّی ہزار سے زیادہ بے گھرافراد سے بھرےعلاقے کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ ایک سوچا سمجھا قتل عام ہے اور اس کی شدید الفاظمیں مذمت کی جاتی ہے۔
حماس نے زور دے کر کہاکہ اگر امریکی انتظامیہ کی صہیونی ریاست کی طرف داری اور اس کی جنگی جرائم میں مددنہ کرے تو صہیونی دشمن کے ہاتھوں بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی یہ بے توقیریاور نہتے شہریوں کے خلاف وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکتا۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹیکے جنوب میں واقع مواصی میں ہفتے کی صبح صیہونی قابض فوج کی طرف سے ایک گھر پربمباری اور پرتشدد حملے کیے گئے۔ اس وحشیانہ قتل عام میں 71 شہری شہید اور 290 کےقریب زخمی ہو گئے۔