اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘نے فلسطینی اتھارٹی کے ایوان صدر کی جانب سے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم پراسرائیل کے بجائے فلسطینیوں پر تنقید کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہفلسطینی اتھارٹی کا ایوان صدر جلاد اور مظلوم کو ایک صف میں کھڑا کرکے قوم کے ساتھغداری اور شہداء کی توہین کا مرتکب ہوا ہے۔
حماس نے ہفتے کے روزاپنے ایک بیان میں ان افسوس ناک بیانات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس باتپر زور دیا کہ صیہونی غاصب قابض دشمن اور اس کی طرف متعصب امریکی انتظامیہ ہی انقتل عام اور ہمارے لوگوں کے خلاف جنگی جرائم کی ذمہ دار ہے۔
انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ ہمارے فلسطینی عوام جو اپنی سرزمین اور وجود کے دفاع میں صیہونی قتل و غارتاور دہشت گردی کی مشین کے مقابلے میں ثابت قدمی سے کھڑے ہیں۔ تمام فلسطینی جماعتوںسے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس کا ساتھ دیں، صیہونی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیواربن کر کھڑے ہوں۔ نسل کشی کی جنگ کی مذمت اور اسے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
حماس نے فلسطینی قوتوںاور دھڑوں کی طرف سے جاری کردہ مؤقف کوسراہا، جنہوں نے غزہ میں قتل عام پر اسرائیلی ریاست کو سند جواز فراہم کرنے کے فلسطینیاتھارٹی کے بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جس چیزکی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ایک متحد جدوجہد اور قومی حکمت عملی کے پیچھے فلسطینیکوششوں کو مرکوز کیا جائے جو ہمارے عوام کے مفاد اور ان کے نصب العین کو برقراررکھے اور جارحیت کا مقابلہ کرنے اور اسے شکست دینے کے راستے پر گامزن ہو۔
حماس نے غزہ کی پٹی میںاسرائیلی ریاست کی طرف سے گذشتہ برس ساتاکتوبر سے مسلط کی گئی جنگ کے بعد فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اختیار کردہ موقف کودشمن کے بیانیے کی حمایت اور غزہ میں نسل کشی کی جنگ میں دشمن کا ساتھ دینے کےمترادف قرار دیا۔