اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے ممکنہ معاہدے میں فلسطینیوںکی طرف سے قیدیوں کی ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی فہرست کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ جماعت کی طرف سے قیدیوں کے تبادلے کے لیے کسی قسم کی فہرست جاری نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے ذرائع ابلاغ میں جو فہرست گردش کررہی ہےاس میں کوئی صداقت نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ اسیران کے انچارج موسیٰ دودین نے ایک بیان میں کہا کہ بعض نام نہاد ویب سائٹس پر قیدیوں کی ایک فہرست جاری کی گئی اور دعویٰکیا گیا ہے کہ حماس کی طرف سے ان قیدیوں کے نام اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے ممکنہ معاہدے کے لیے پیش کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کی طرف سے ایسی کوئی فہرست جاری نہیں کی گئی۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح کی فہرستیں جاری کرنا اسیران اور ان کے اہل خانہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانےکی دانستہ کوشش اور غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی کے جرائم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ اگر حماس کی طرف سے قیدیوں کی کوئی ایسی فہرست تیار کی گئی تو اسے فرضی ویب سائٹس پر شائع نہیں کیا جائے گا۔