اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے نائب صدر الشیخ العاروری نے خبردار کیا ہے کہ غرب اردن اور فلسطین کے دوسرے علاقوں کا صہیونی ریاست سے الحاق تاریخ کا خطرناک اقدام ہوگا اور اس کے نتیجے میں فلسطین تشدد کی ایک خوفناک آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لبنان کے المیادین ٹی وی سے بات کرتے ہوئے العاروری کا کہنا ہے کہ غرب اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اقدام آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں غرب اردن میں ایک بڑی انتفاضہ تحریک اٹھی جو سب کچھ بدل کر رکھ دے گی۔
العاروری نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی طرف سے نئی انتفاضہ صہیونی ریاست کے جرائم کے خلاف ایک حقیقی اور عملی رد عمل ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ القدس، غرب اردن اور فلسطین کے حوالے سے اسرائیل نے کوئی اقدام کیا تو اس کے نتیجے میں پورا خطہ اس کی لپیٹ میں آئے گا اور تشدد کی نہ ختم ہونے والی لہر اٹھ کھڑی ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں العاروری کا کہنا تھا کہ غرب اردن میں مسلح مزاحمت کی واپسی جلد ممکن ہے اور ممکن ہے مزاحمت کی واپسی لوگوں کے تصور اورگمان سے بھی قریب ہو۔
ایک سوال کے جواب میں العاروری نے کہا کہ تحریک انتفاضہ سے دوم ایسے ہی حالات میں اٹھی تھی اور اس کے نتیجے میں صہیونی ریاست کو غزہ کی پٹی کو خالی کرنا پڑا تھا۔