اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے بیرون ملک امور کے انچارج محمد نزال نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں مزاحمت کی حمایت کی پاداش میں قید فلسطینیوں کو ان کے اقارب سے ملنے پرپابندی عاید کی گئی ہے۔
محمد نزال نے بتایا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں پابند سلاسل 65 فلسطینیوں اور ان کے عزیز واقارب کے درمیان ملاقات پر پابندی عاید کی گئی ہے۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ چند روز قبل سعودی حکام کی طرف سے حماس رہ نما ڈاکٹر جمال الخضری کو ان کے خاندان سے صرف پانچ منٹ کی ملاقات کی اجازت دی گئی۔ ڈاکٹر الخضری ہے بیٹے نے بتایا کہ سعودی حکام کی طرف سے انہیں اپنے والد سے ملنے سے روک دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر الخضری کی صحت خراب ہے اور ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی پولیس نے اپریل 2019ء میں دسیوں فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام کے گرفتار کرلیا تھا۔ ان میں حما کے دیرینہ رہ نما اور سعودی عرب میں حماس کے مندوب ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کےبیٹے ڈاکٹر ہانی الخضری بھی شامل ہیں۔