فلسطینی علاقوں میںانسانی حقوق کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے کہاہے فلسطینی ریاست پہلے سے موجود ہے۔
البانیز نے’ایکس‘ پلیٹفارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ "اسرائیل فلسطینیوں کے خلافنسل پرستی کا مظاہرہ کرتا ہے اور ہر روز اپنے متاثرین کے ساتھ مزید سفاکیت اورہولناک سلوک کررہا ہے”۔
اقوام متحدہ کے بچوں کےفنڈ (یونیسیف) نے کل اتوار کو ایک پریس بیان میں کہا کہ "غزہ کی پٹی میں بچوںکو جلد کی بیماریوں، غیر صحت مند ماحول اور نہ ختم ہونے والی لڑائیوں کے درمیانمشکل حالات کا سامنا ہے”۔
اقوام متحدہ کی تنظیم نےمزید کہا کہ "غزہ کے بچوں کو مشکل حالات کا سامنا ہے، جن میں جلد کی بیماریاں،غیر صحت مند ماحول اور نہ ختم ہونے والی دشمنیاں شامل ہیں”۔
خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 38983 فلسطینی شہید،89727 زخمی ہوئے اور پٹی کی 90 فی صد آبادی بےگھر ہوچکی ہے۔