شنبه 16/نوامبر/2024

لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کو ایک نئی نسل پرستی کا سامنا

پیر 29-جون-2020

قضیہ فلسطین کو درپیش شدید بحران اور صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی شہریوں اور پناہ گزینوں کے ساتھ برتے جانے والے ظالمانہ سلوک کے جلو میں لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کےساتھ نسل پرستانہ سلوک کا ایک نیا مظہر دیکھنے میں آیا ہے۔

لبنان میں مقامی حکومت فلسطینی پناہ گزینوں کے حوالے سے گذشتہ کچھ عرصےسے انتقامی پالیسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے معاشی پر کاٹے جا رہے ہیں۔ لبنان میں مقامی بنکوں کو فلسطینی پناہ گزینوں کو رقوم کی منتقلی روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے۔ جس کے نتیجے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

ڈالر کی خریداری پرپابندی

لبنان میں کرنسی ٹریڈ یونین کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ لبنان میں امریکی کرنسی ڈالرصرف مقامی شہری استعمال کرسکتے ہیں۔ کسی فلسطینی پناہ گزین کو امریکی کرنسی کے استعمال کی اجازت نہیں۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب پہلےہی لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کئی طرح کی مشکلات کا شکار ہیں۔ یہ پابندی اس کے باوجود لگائی گئی ہے فلسطینی پناہ گزین بیرون ملک سے ماہانہ 15 ملین ڈالر کی رقم کا زر مبادلہ حاصل کرتےہیں۔

لبنان میں فلسطین ۔ لبنان فورم کے چیئرمین طارق عکاوی نے بتایا کہ لبنانی حکومت نے نسل پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈالر میں خریداری صرف لبنانی شہریوں تک محدود کردی ہے۔ فلسطینیوں اور دوسرے تارکین وطن کو ڈالر میں خریداری کی اجازت نہیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ لبنانی حکومت کی بنکوں میں پڑی فلسطینی پناہ گزینوں کی رقوم پر اپنی اجارہ داری کی کیا منطق ہوسکتی ہے۔ آخر ایسی کیا وجہ ہے کہ لبنانی حکومت فلسطینی پناہ گزینوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرہی ہے۔

عکاوی کا کہنا تھا کہ لبنانی حکومت کو چاہیے کہ وہ مساوی بنیادوں پر لبنانی اور فلسطینی پناہ گزینوں کے ساتھ سلوک کرتے۔ فیصلوں اور اقدامات کا اطلاق  فلسطینی اور لبنانی شہریوں پریکساں ہونا چاہیے مگر یہ امر افسوسناک ہے کہ لبنانی حکومت فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے حوالے سے امتیازی طرز عمل اپنائے ہوئے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی