انسانی حقوق کی عالمی تنظیم "ہیومن رائٹس واچ” نے اسرائیلی فوج پر زیر حراست فلسطینیوں کے ساتھ ایسے ناروا سلوک کا الزام عائد کیا ہے جو درجہ بندی کے لحاظ سے’’جنگی جرم‘‘ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے”۔
ہیومن رائٹس واچ کی حال ہی میں جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج زیر حراست فلسطینیوں کی، جن میں بچے بھی ہیں، شرم ناک تصاویر اور وڈیوز جاری کر رہی ہے۔ یہ ایک غیر انسانی معاملہ اور ان افراد کی عزت نفس پر حملہ ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بہت سی مرتبہ ایسا ہوا کہ زیر حراست افراد کو مکمل طور پر بے لباس کر کے ان کی تصاویر اور وڈیوز بنا لی گئیں اور پھر اسرائیلی فوجیوں، میڈیا یا سرگرم صارفین نے انھیں جاری کر دیا۔
تنظیم کے مطابق جبری طور پر برہنہ کرنا پھر جنسی چھاپ والی تصاویر بنانا اور انھیں سوشل میڈیا میں جاری کر دینا یہ جنسی تشدد کی ایک صورت اور جنگی جرم بھی ہے۔
مشرق وسطی میں ہیومن رائٹس کی قائم مقام خاتون ڈائریکٹر بلقیس جراح نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے اپنے فوجیوں کی جانب سے ایسی ذلت آمیز تصاویر اور وڈیوز کے اجرا کو نظر انداز کر دیا جن میں زیر حراست فلسطینیوں کو برہنہ یا نیم برہنہ دکھایا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان جرائم کے ارتکاب پر یا انھیں نہ روکے جانے پر سینئر عسکری عہدیداران اور قیادت کو اس معاملے میں مجرم ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے عالمی فوجداری عدالت سمیت دیگر ذرائع اپنائے جا سکتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل کی حراست میں موجود فلسطینیوں سے متعلق جن میں اکثریت مردوں اور لڑکوں کی ہے 37 پوسٹوں کا تجزیہ کیا۔ ان پوسٹوں میں زیادہ تر تصاویر میں یہ افراد صرف زیر جامہ کپڑوں میں تھے اور بعض تصاویر میں مکمل برہنہ تھے۔
اس کے علاوہ ان افراد کے ہاتھوں اور آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی نظر آتی ہے اور وہ زخمی حالت میں ہوتے ہیں۔ بعض پوسٹوں پر "شرم ناک اور ذلت آمیز” تبصرے بھی موجود ہیں۔ یہ تبصرے اسرائیلی فوجیوں یا صحافیوں کی جانب سے تحریر کیے گئے۔ ٹک ٹاک اور یوٹیوب نے ان میں سے بعض پوسٹوں کو ہٹا دیا۔
ہیومن رائٹس واچ نے اکتوبر کے بعد سے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ سے ہزاروں فلسطینیوں کو حراست میں لے کر جنوبی اسرائیل میں "سدی تيمان” کے فوجی اڈے پر حراست میں رکھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہاں ان افراد کے ساتھ بدترین سلوک کیا گیا اور انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ حراست کے دوران میں کم از کم 36 فلسطینی فوت ہو گئے۔
ہیومن رائٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت نے تصاویر میں نظر آنے والے زیر حراست فلسطینیوں کے ساتھ اس برتاؤ کی علانیہ مذمت نہیں کی۔ اسی طرح عدالتی حکام نے بھی ان جرائم پر کسی قانونی چارہ جوئی کا اعلان نہیں کیا۔
اس سے پہلے سوشل میڈیا پر فلسطینی مردوں کی برہنہ حالت میں تصاویر کے حوالے سے اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینئل ہیگاری نے بتایا تھا کہ یہ تصاویر جبالیا اور شجاعیہ میں لی گئیں۔ مزید یہ کہ ان میں بعض قیدی مسلح افراد میں سے تھے۔
گذشتہ دسمبر میں دیے گئے بیان میں ہیگاری کا مزید کہنا تھا کہ "ہم نے غزہ پٹی کے شمال میں گرفتار ان افراد کو جان بوجھ کر بے لباس کیا تھا تا کہ اس امر کی تصدیق ہو سکے کہ انھوں نے اپنے جسم کے ساتھ دھماکا خیز مواد تو نہیں باندھ رکھا ہے”۔
اسرائیل فلسطینی قیدیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب ہے: ہیومن رائٹس واچ
منگل 23-جولائی-2024
مختصر لنک: