یورپی یونین کی خارجہپالیسی کے اہلکار جوزپ بوریل نے زور دیا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے مقبوضہ فلسطینیعلاقوں سے انخلاء کے بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کی حمایت کیضرورت ہے۔
بوریل نے پیر کو ایکپریس بیان میں کہا کہ "غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ موجودہصورت حال کی روشنی میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے مطابق تعاون جاری رکھنا ممکن نہیںہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ”اسرائیل تاریخ کی جس طرح چاہے تشریح کر سکتا ہے، لیکن بین الاقوامی قانون کااحترام لازم ہے۔ یورپی یونین غزہ میں اس کا اطلاق کرنے کے طریقہ پر تبادلہ خیالکرے گی”۔
گذشتہ جمعہ کو بینالاقوامی عدالت انصاف نے 18 ماہ کے قانونی عمل کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میںاسرائیلی قابض ریاست کی پالیسیوں اور طرزعمل اور دیگر ممالک پر قبضے کے رویے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے قانونی نتائج پراپنی رائے جاری کی، جس میں عوامی سماعتیں شامل تھیں۔ جس میں فلسطین اور تین بینالاقوامی تنظیموں سمیت 50 سے زائد ممالک نے شرکت کی۔
طویل انتظار کی گئیرائے میں کہا گیا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ بین الاقوامی قوانین کی صریحخلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اورخوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیںاور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائمہے۔