امریکا کی ریاست ٹیکساس کی بدنام زمانہ جیل سویگوویلا میں ایک فلسطینی نژاد شہری قیدو بند کی صعوبتیں جھیلنے کے ساتھ ساتھ امریکی جلادوں کے غیرانسانی اور وحشیانہ برتائو کا بھی سامنا کررہا ہے۔ کرونا کی وبا کا شکار ہونے والا یہ فلسطینی امریکیوں کی کھلم کھلا اور مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے مگر امریکی حکام اور وزارت صحت مفید مشعل کی زندگی بچانے میں اس کی کسی قسم کی مدد نہیں کررہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 1959 میں فلسطین کے شہر رام اللہ میں پیدا ہونے والے مفید مشعل کرونا وائرس کا شکار امریکی جیلروں کی وجہ سےکرونا کا شکار ہوا۔ مفید عبدالرحیم اسماعیل عبدالقادر مشعل امریکا اور اردن کی شہریت رکھتا ہے اور اس نے ایک آئرش خاتون سے امریکا میں شادی کی۔ اس سے مفید مشعل کی تین بیٹیاں 33 سالہ زینب، 31 سالہ سارہ اور 23 سالہ نادیہ ہیں۔
مفید مشعل نے امریکا کی اوکلاھوما یونیورسٹی سے سول انجینیرنگ میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اور ٹیکساس یونیورسٹی کی بلدیہ میں ملازمت شروع کی۔ وہ امریکا کی متعدد جامعات میں سول انجینیرنگ کے موضوعات پر لیکچر بھی دیتے رہے ہیں۔
مفید مشعل کو امریکی پولیس نے حراست میں لیا ور اس پر فلسطینیوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے ساتھ اس کا تعلق جوڑا حالانکہ اس نے کبھی بھی اس تنظیم کے ساتھ نہیں کیا۔اس کے باوجود امریکا کی فوجی عدالت
نے مفید مشعل کو 20 سال قید کی سزا سنائی۔
دس اور گیارہ جولائی کی درمیانی شب امریکی جیل میں متعدد جیلر آئے۔ انہوں نے دیکھا کہ اسیر مفید مشعل کی حالت انتہائی خطرے میں ہے۔ اس ٹمپریچر165/95 تھا جب کہ آکسیجن کی مقدار کم ہو کر 94 پر آگئی تھی۔ اس کے باوجود امریکی حکام نے اسے کسی قسم کی طبی معاونت نہیں۔
زیرحراست انجینیر مفید مشعل کے بھائی ماہر مشعل نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مفید مشعل کی زندگی بچانے کے لیے آگے آئیں۔ خیال رہے کہ مفید مشعل کا قصوریہ ہے کہ وہ اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل کا بھائی ہے۔
مفید مشعل کے ایک دوسرے بھائی ماہر مشعل نے کہا کہ ہمارا امریکیوں سے دو نکاتی مطالبہ ہے۔ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ مفید کو فوری طور پر علاج کی سہولت فراہم کی جائے۔ دوسرا یہ کہ وہ اپنی مدت حراست کا نصف سے زاید عرصہ جیل میں گذار چکا ہے۔ اس لیے اس کی صحت کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے اسے رہا کیا جائے۔
خیال رہے کہ امریکا میں زیرحراست 1798 غیرملکیوں میں 1079 قیدی کرونا کا شکار ہیں۔ ان میں فلسطینی نژاد مفید مشعل بھی شامل ہے۔