چهارشنبه 30/آوریل/2025

القسام بریگیڈ کے بانی صلاح شحادہ ایک عسکری کرشماتی شخصیت

جمعہ 24-جولائی-2020

اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے بانی اور مشہور فلسطینی کمانڈر صلاح شحادہ کو شہید ہوئے آج بیس سال ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے انہیں 22 جولائی 2021ء کو غزہ کی پٹی میں رات کی تاریکی میں ایک بزدلانہ حملے میں بیوی بچوں سمیت شہید کردیا تھا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صلاح شحادہ غزہ کی پٹی کے وسط میں واقع  الشتیٰ پناہ گزین کیمپ کی الدرج کالونی میں رہائش پذیر تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ 22 جولائی کی نصف شب کالونی اچانک زور دار دھماکوں سے لزر اٹھی اور دور دور تک لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔

بعض لوگوں کو شبہ ہوا کہ زلزلہ ہوا ہے تاہم صلاح شحادہ کے مکان کے قریب بسنے والوں نےبتایا کہ کمانڈر شحادہ کے گھر میں خوفناک دھماکے ہوئے ہیں۔ یہ خبر سنتے ہی لوگ ان کے گھر کی طرف دوڑے جہاں ایک متوسط درجے کا مکان مکینوں سمیت خاک کا رزق ہوچکا تھا۔ اسرائیلی فوج کے اس بزدلانہ وار کے نتیجے میں کمانڈر صلاح شحادہ، ان کی اہلیہ اور ایک بیٹی سمیت کم سے کم 18 فلسطینی شہید اور کئی دوسرے زخمی ہوگئے تھے۔ قابض فوج کی اس وحشیانہ کارروائی کے نتیجے میں نہ صرف صلاح شحادہ کا مکان زمین بوس ہوگیا بلکہ ان کے مکان کے اطراف میں واقع دس دوسرے مکانات بھی مکمل یا جزوی طورپر منہمد ہوچکے تھے۔

ایک ٹن دھماکہ خیز مواد
صلاح شحادہ کو شہید کرنے کے منصوبے کا ماسٹر مائینڈ بدنام زمانہ ارئیل شیرون تھا۔ اس نے نہ صرف صلاح شحادہ کو ایک فضائی حملے میں شہید کرنے کا حکم دیا بلکہ صلاح شحادہ کے مکان پرایک ٹن بارود گرانےکا حکم دیا۔ شیرون کی ہدایت پرشحادہ کے مکان پر ایک ٹن وزری بارود کا بم گرایا گا۔

صلاح شحادہ کا خاندان سنہ 1948ء میں صہیونی ریاست کے قیام کے بعد مقبوضہ فلسطینی شہری حیفا سے ھجرت کرکے غزہ آگیا  تھا۔ شحادہ کی پیدائش غزہ کے ساحل میں قائم کیمپ میں 24 فروری 1952ء کو پیدا ہوئے۔ وہ چھ بہنوں‌ کے اکلوتی اور سب سے چھوٹے بھائی تھے۔
انہوں نے سنہ 1976 میں غزہ کے ایک دینی گھرانے میں شادی کی اور شہادت سے قبل ان کے چھ بچے بچیاں تھے۔

شحادہ نے سنہ 1958ء سے 1964ء تک غزہ کی پٹی میں فلسطینی پناہ گزین ریلیف ایجنسی اونروا کے ایک اسکول میں اسکول کی تعلیم مکمل کی۔ 

صلاح شحادہ نے1972ء میں اعلیٰ نمبروں کے ساتھ میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ ان کے مالی حالات اچھے نہیں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ترکی اور دوسرے ملکوں میں حصول تعلیم کا موقع ملنے کے باوجود وہ  دور کسی ملک میں تعلیم کے لیے نہیں جاسکے۔ البتہ انہوں نے مصر کی اسکندریہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔

انہوں نے یونیورسٹی کے تیسرے سال میں دینی طلبا کے ایک گروپ میں شمولیت اختیار کیا اور سنہ 1975ء میں اسلامی تحریک کی رکنیت اختیار کی۔

صلاح شحادہ کو اسرائیلی فوج نے 1984ء میں پہلی بار گرفتار کیا۔ صہیونی ریاست کی طرف سے شحادہ پر کوئی الزام ثابت نہیں کیا جا  سکا مگر اس کے باوجود انہیں ایک سال تک پابند سلاسل رکھا گیا۔

سنہ 1986ء کو انہیں اسلامی یونیورسٹی میں طلبا امور کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔ اسی دوران اسرائیلی فوج نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی بند کردی تاکہ سنہ 1987ٰٕ میں جاری انتفاضہ کو روکا  جاسکے۔

اسرائیلی فوج نے صلاح شحادہ کو دوبارہ اگست 1988ء کو حراست میں لیا اور ایک سال تک قید میں رکھا گیا۔

شحادہ سنہ 2000ء تک متعدد بار گرفتار اور رہا ہوئے۔ سنہ 2000ء میں رہائی کے فوری بعد انہوں نے سلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے فوجی دستے عزالدین القسام شہید بریگیڈ کی بنیاد رکھی۔ فلسطین میں سنہ 1996ء کو فلسطینی اتھارٹی نے تمام مزاحمتی اور عسکری گروپوں پرپابندی عاید کردی تھی۔

صلاح شحادہ کا شمار فلسطین کے سرکردہ اور کرشماتی عسکری کمانڈروں میں ہوتا ہے۔ اسرائیلی دفاعی حلقوں میں انہیں ایک نڈر اور بے باک مجاھد سمجھا جاتا ہے جن کی قیادت میں فلسطینی مجاھدین نے مسلح مزاحمت کر کے سنہ 2005ء میں اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں یہودی بستیاں ختم کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی