گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ دونوں رہ نمائوں کے درمیان قضیہ فلسطین اور اس حوالے سے ہونےوالی پیش رفت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صدر محمود عباس نے ترک صدر کو آیا صوفیا کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر مبارک باد پیش کی۔ اس کے علاوہ ترکی کی طرف سے فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کی حمایت، فلسطینی علاقوں پر قبضے کے لیے اسرائیلی حربوں پر ترکی کے جرات مندانہ موقف پر صدر ایردوآن کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقعے پر ترک صدر نے کہا کہ ان کا ملک عالمی سطح پر فلسطینی قوم کے حقوق اور اسرائیلی ریاست کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی مقدسات ہماری مقدسات ہیں اوران کے دفاع کے لیے ترکی ہرکوشش کرے گا۔
ٹیلیفونک بات چیت میں صدر محمود عباس نے ترک صدر کو فلسطین کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوںنے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی عالمی برادری کے ساتھ مل کر فلسطینی علاقوں کے الحاق کے صہیونی اعلان اور دیگر توسیع پسندانہ سازشی عزائم کے خلاف کام کررہی ہے۔
صدر عباس نے تحریک فتح اور اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے درمیان ہونے والی مصالحتی کوششوں سے بھی ترک صدر کوآگاہ کیا۔ صدر عباس کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح حماس سمیت تمام ددوسری فلسطینی قوتوں کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے اور فلسطینی قوم کو درپیش چیلینجز کا مل کر مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
بات چیت میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینی قوم کی مکمل آزادی، خود مختاری، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور فلسطینی مہاجرین کی باعزت ان کے علاقوں میں واپسی کی حمایت جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکی کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ فلسطینی قوم کو اپنے وطن میں خود مختار ریاست قائم کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت پرمبنی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلے عام خلاف ورزی کی ہے۔