فلسطینی ماہرین آثار قدیمہ کی کھدائیوں کے دوران پتا چلا ہے کہ فلسطینی گذشتہ 1200 سال سے زیتون کے تیل کو صابن کے لیے استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں۔ ماہرین نے حالیہ ہفتوں میں مقبوضہ جزیرہ نما النقب کے علاقے راھط میں زیتون کے تیل کاصابن بنانے کی ورکشاپ کا انکشاف کیا۔
انہوںنے انکشاف کیا کہ رھط کے علاقے میں آج سے بارہ سو سال پہلے بھی زیتون کے تیل سے صابن بنایا جاتا تھا۔ یہ عالم اسلام کا ابتدائی دور تھا۔
یہ پہلا موقع ہے جب فلسطین میں آثار قدیمہ کی کھدائیوں نے زیتون کے تیل کے صابن کی تیاری کی صدیوں پرانی ورکشاپ کا انکشاف کیا ہے ۔ یہ انکشاف اس روایتی صنعت کی تاریخ کا دوبارہ مطالعہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔زیتون کا تیل صدیوں سے فلسطینی سرزمین کا حصہ ہے اور آج تک اس کی شہرت اور اس کی اہمیت اپنے عروج پر ہے۔
ماہرین کما کہنا ہے کہ عالمی سطح پر صابن کی صنعت کی پیشرفت میں زیتون کے تیل کا اہم کردار رہا ہے۔ صدیوں قبل غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں لاتعداد قسم کے صابن بنانے کے کارخانے قائم تھے۔
آثار قدیمہ کی باقیات سے پتا چلتا ہے کہ ماضی میں زیتون کے تیل سے صابن بنانے کے مراحل ظاہرکا پتا چلتا ہے۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ زیتون کے تیل سے صابن بنانے کے لیے اس کا مرکب 7 دن تک پکایا جاتا تھا ، پھر اسے دس دن کے لیے ایک بیسن میں رکھا جاتا تھا یہاں تک کہ یہ ٹھوس شکل میں استعمال کے لیے تیار ہوجائے۔
کھدائیوں سے تیل سے صابن بنانے کے آلات بھی ملے ہیں اور پرانے اوزار بھی موجودپائے گئے ہیں۔