اقوام متحدہ کے سیکرٹریجنرل انتونیو گوتریس نے ماہ رمضان کے آغاز پر غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت روکنےاور فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے ایکبیان میں کہا ہے کہ "آج رمضان کے مقدس مہینے کا آغاز ہو رہا ہے۔ ایک ایسا وقتجب دنیا بھر کے مسلمان امن، مفاہمت اور یکجہتی کی اقدار کو مناتے اور پھیلاتے ہیں،لیکن رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی غزہ میں قتل و غارت، بمباری اور قتل عام جاری ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "آج میری پرزور اپیل ہے کہ ہتھیاروں کو خاموش کر کے اور تمام رکاوٹوںکو دور کرتے ہوئے ماہ رمضان کی روح پر عمل پیرا ہوں تاکہ جان بچانے والی انسانیامداد کو غزہ منتقل کیا جائے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اس کے ساتھ ہی اور رمضان کے مہینے کی رحمت کے جذبے میں میں تمام مغویوںکی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔”
اسرائیل کااندازہ ہے کہ 130 اسرائیلی اب بھی غزہ میں مزاحمت کے قیدی ہیں، جن میں سے 99 اب بھیزندہ ہیں۔ 31 اسرائیلی بمباری یا قابض فوج کی گولیوں کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
نومبرکے آخر میںایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے تحت 240 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں 100 سےزائد اسرائیلی اور غیر ملکی مرد و خواتین قیدیوں کی رہائی کی اجازت دی گئی تھی۔
سیکرٹری جنرل نےاس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کہتا ہے کہ اس کی جنگ فلسطینیوں کے خلاف نہیں بلکہاسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے خلاف ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ یہ جنگ فلسطینیوں کے لیےاجتماعی عذاب میں بدل گئی ہے”۔
انہوں نے غزہ تک”ان تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کا بھی مطالبہ کیا جو ضروری رفتار اور پیمانےکے ساتھ جان بچانے والی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے میں رکاوٹ ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی قحط کے دہانے پر ہے۔
غزہ کی پٹی پراسرائیلی جارحیت، جنگ اور قابض فوج کی جانب سے انسانی امداد کی پٹی میں داخلے پرپابندیوں کے نتیجے میں وہاں کے فلسطینی بالخصوص غزہ اور شمالی گورنری قحط کی لپیٹمیں ہیں۔
گوتیریس نے وضاحتکی کہ بین الاقوامی انسانی قانون ناکام ہو گیا ہے، رفح پر اسرائیلی حملے کا خطرہغزہ کے لوگوں کو جہنم کے مزید گہرے دائرے میں دھکیل سکتا ہے۔