قابض صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے اور اس کے نتیجے میں زندگی اجیرن ہونے اور بیرون ملک پناہ گزین کی حیثیت سے زندگی گذارنے کی مشکلات کےباوجود فلسطینی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ فلسطینیوںکی بیرون ملک تحقیقی اور تخلیقی سرگرمیوں کے حوالے سے العودہ میڈیا نیٹ ورک نے قاہرہ میں قائم اپنے مرکز سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں سال 2019ءکے دوران فلسطینیوںنے اندرون اور بیرون ملک مختلف شعبوں میں تخقیقی کامیابیوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
اس رپورٹ میں 72 فلسطینی موجدین اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے ، جو فلسطین کے اندر اوربیرون ملک پناہ گزین کے طور پر رہ رہے ہیں۔انہوں نے فلسطین کا نام بلند کرنے کے لئے متعدد شعبوں میں تخلیقی صلاحیتوں سے کئی کامیابیاں،میڈل، تمغے اور انعامات اپنے نام کیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے محقق اور مصنف یاسر علی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم فلسطینی پناہ گزینوں نے سانحات ،زندگی کے دباؤ ، اور زبردست ناانصافیوں میں زندگی گذاری اور گذار رہے ہیں۔ ان کا اشارہ فلسطین سے نکالے جانے سے بیرون ملک دوسری حکومتوں کی طرف سے برتے جانے والے سلوک اوررویوں کی طرف تھا۔ کئی ملکوںمیں فلسطینی پناہ گزینوں کے معاشی حالات اس قابل نہیں کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم جاری رکھ سکیں جب کہ دوسری طرف بعض کے ہاں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تعلیم کےدروازے ہی بند ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ سے پہلے ہم نے خود فلسطینی تخلیقی صلاحیتوں کے واقعات کو جمع کرنے اور دنیا کو بتانے کا فیصلہ کیا کہ فلسطینی قوم ہڈ حرام اور نکمی نہیں بلکہ وہ تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی تخلیقی صلاحیتیں منوا سکتی ہے۔
تجزیہ نگار جولبنان سے بات کر رہے تھے کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد فلسطین سے تعلق رکھنے میں پر امید ، امید اور فخر کو شامل کرنا ہے۔ ہم فلسطینی سانحات کا سامنا کرنے کے باوجود تخلیقی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تخلیقی صلاحیتوں نے واپسی اور آزادی کے راستے کو مکمل کرنے کے لیے بہت بڑی ترغیب دی ہے۔
انہوں نے اشارہ کیا کہ جدت طرازی اور اس کی دستاویزات فلسطینیوں کے انفرادی اقدامات ہیں مگر یہ دراصل پوری فلسطینی قوم کی صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے تخلیقی صلاحیتوں کی سرپرستی کے لیے فنڈز اور سرکاری اداروں سے رابطہ کیا۔ اس حوالے سے العودہ نیوز نیٹ ورک نے سال 2019ء کے 12 ماہ میں بیرون ملک فلسطینیوں کی سائنسی میدان میںکامیابیوںکی ایک طویل فہرست جمع کی۔ اس حوالے سے سائنس میں: 29 فلسطینی موجدین کا تذکرہ سامنے آیا جو کل فلسطینی موجدین کا 39.19 فی صد ہیں۔ میڈیا اور آرٹ میں 10 تخلیقی افراد کی نشاندہی کی گئی جن کا کل تناسب 13.51 فی صد ہے۔ طب کے میدان میں 8.11 فی صد فلسطینیوںنے اپنی کامیابی کا لوہا منوایا۔ کھیلوں کے میدان میں 6 فلسطینی سامنے آئے جو کہ کل فلسطینی موجدین کا 8 اعشاریہ 11 فی صد ہیںِ۔ مینجمنٹ میں 8 ایجادات کی گئیں اور مجموعی طور پر فلسطینیوںنے گذشتہ سال اس میدان میں 7 میڈل حاصل کیے۔ یہ تعداد کل 9 اعشاریہ 46 فی صد ہے۔