قطر کی کوششوں سے اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور اسرائیلی حکام کے درمیان غزہ کے علاقے میں کشیدگی میں کمی پراتفاق کیا گیا ہے۔ اس پیش رفت کے بعد اسرائیل نے غزہ کی بند کی گئی گذرگاہیں کھول دی ہیں اور غزہ کو بجلی اور ایندھن کی سپلائی بحال کردی ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ مفاہمتی سمجھوتے میں قطرکی جانب سے پیش کی جانے والی رقم میں 3.5 کروڑ ڈالر کا اضافہ شامل ہے۔ یہ اضافہ حماس تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں جائے گا۔ اضافی رقم کا تصرف 48 گھنٹوں کے دوران عمل میں آئے گا۔
دوسری جانب حماس تنظیم نے ضمانت دی ہے کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر صورت حال کو کنٹرول کیا جائے گا اور اسرائیل کی جانب راکٹ داغے جانے سے روکا جائے گا۔
اسی طرح سمجھوتے میں سمندری شکار کے رقبے میں توسیع، سرحدی گزر گاہوں کا کھولا جانا اور فوری طور پر ایندھن داخل کرنا شامل ہے۔
یاد رہے کہ تقریبا تین ہفتے قبل اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے خلاف متعدد انتقامی اقدامات کیے تھے۔ ان میں ایندھن اور کئی اقسام کے سامان کی غزہ کی پٹی میں درآمد کا روکا جانا شامل تھا۔ اس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں مرکزی پاور اسٹیشن نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی ماہی گیروں کے لیے سمندر کو بند کر دیا گیا تھا۔
ادھر قطر کے فلسطین میں سفیر محمد العمادی نے غزہ میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ یحییالسنوار سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں کشیدگی میں کمی کرانے اور غزہ کے عوام کے لیے اضافی امداد فراہم کرنے پر السنوار نے قطری حکومت کا اور سفیر العمادی کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
قطر کی کوششوں سے غزہ میں حماس اور اسرائیل کشیدگی میں کمی پرمتفق
منگل 1-ستمبر-2020
مختصر لنک: