اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ منگل کے روز لبنان کے دورے پر بیروت پہنچے۔ ان کے ہمراہ دورہ بیروت میں جماعت کی صف اول کی قیادت بھی شامل ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان کے دورے پر اسماعیل ھنیہ کے ہمراہ جماعت کے خارجہ امور کے سربراہ ماہر صلاح، جماعت کے عرب اور عالمی تعلقات کے انچارج عزت الرشق اور تنظیم کے قومی امور کے انچارج حسام بدران موجودہیں۔
لبنان میں حماس کے شعبہ اطلاعات کے انچارج ولید کیلانی نے ایک بیان میں کہا کہ اسماعیل ھنیہ کی قیادت میں حماس کے وفد کے دورہ بیروت کی زمانی اہمیت ہے۔ اس دورے کے دوران وہ اسماعیل ھنیہ لبنان کے قائم مقام وزیراعظم حسان دیاب، پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، مفتی اعظم لبنان الشیخ عبداللطیف دریان اور سابق وزیراعظم سعدالدین الحریری سے بھی ملاقات کریں گے۔
قدس پریس سے بات کرتے ہوئے ولید کیلانی نے کہا کہ حماس قیادت کے دورہ بیروت کا دوسرا مقصد فلسطینی قوتوں کی سیکرٹری جنرل کی سطحپرہونے والی کانفرنس میں شرکت کرنا ہے تاکہ رام اللہ اتھارٹی کے ساتھ مل کر قومی ایشوز کےحوالے سے متفقہ پالیسی پرعمل درآمد کیا جائے۔
لبنان میں فلسطینی قوتوں کی کانفرنس بیروت میں فلسطینی سفارت خانے میںہوگی۔ اس کانفرنس میں عرب ممالک بالخصوص امارات کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کے اعلان اور قضیہ فلسطین کے خلاف ہونے والی سازشوں کی روک تھام کرنا ہے۔
حماس وفد کے دورہ بیروت کا تیسرا مقصد لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں سے ملاقات اور ان کے مسائل کے حل کے لیے موثر کوششوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ اس موقعے پر حماس کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے متعدد امدادی منصوبوں کا بھی اعلان کیا جائے گا۔ جب کہ حماس کا وفد شہدا قبرستان کا دورہ کرے گا اور شہدا کے لیے فاتحہ خوانی بھی کرے گا۔
فلسطینی تجزیہ نگار سلیمان بشارات نے ھنیہ کے دورہ بیروت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی قیادت کے دورے کا مقصد فلسطینی قوتوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس دورے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کے کئی عرب ممالک کے ساتھ براہ راست تعلقات ہیں اور حماس کی قیادت کو عرب ممالک اور اقوام میں غیرمعمولی پذیرائی اور مقبولیت حاصل ہے۔
قدس پریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماس کے دوروںکا مقصد عرب اقوام میں بیداری کی تحریک کو مزید آگے بڑھانا اور قضیہ فلسطین کے حوالے سے عرب ممالک کی اقوام اور حکومتوں کو ان کی ذمہ
داریوں سے آگاہ کرنا ہے۔