پنج شنبه 01/می/2025

کیا بیروت کل جماعتی فلسطین کانفرنس سے وابستہ توقعات پوری ہوسکیں گی؟

ہفتہ 5-ستمبر-2020

جمعرات 3 ستمبر کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں کل جماعتی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں فلسطینی قیادت کی شرکت کے ساتھ ساتھ اندرون فلسطین سے فلسطینی رہ نمائوں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا۔

کانفرنس کے آخر میں جاری اعلامیے میں تمام فلسطینی دھڑوں میں پائے جانے والے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی یکجہتی کے لیے فراخ دلی کا مظاہرہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ تمام جماعتیں اندرونی اور بیرونی سازشوں کا مل کراور تمام وسائل کو بروئے کار لانے کے عزم پر متفق نظر آئیں۔ سب نے فلسطینی کاز کو درپیش خطرات، عالمی اور علاقائی سازشوں اور اسرائیلی دشمن کی ریشہ دوانیوں کے لیے فلسطینی قوم میں یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس کے آخر میں جاری اعلامیے میں قومی یکجہتی کے لیے متقفہ کمیٹی کی تشکیل پر زور دیا گیا۔ قومی سیاسی شراکت، سیاسی اتحاد، تزویراتی یکجہتی اور مصالحت کو بنیادی اہمیت کے حامل ضروری اقدامات میں شمار کیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام فلسطینی جماعتیں پانچ ہفتے کے اندر اندر ایک مشترکہ قومی مفاہمتی پروگرام تیار کریں اور اس پر تمام فلسطینی قوتیں متحد ہوں۔

اجلاس میں 14 فلسطینی جماعتوں کی قیادت نے شرکت کی۔ تمام فلسطینی قوتوں نے قضیہ فلسطین کو تباہ کرنے والی سازشوں، الحاق کے اسرائیلی پروگرام، اسرائیل کے ساتھ دوستی جیسے جرائم کا مل کر مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھومپنے کے مترادف ہے۔

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن‌ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ بیروت میں کل جماعتی فلسطین کانفرنس ایک بڑی کامیابی ہے مگر یہ کامیابی ادھوری ہےجب تک کہ اس میں طےکردہ نکات پرعمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ اس کانفرنس سے فلسطینی قوم کو بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ اب اگلا مرحلہ کانفرنس میں طے کیے جانے والے امور پرعمل درآمد ہے۔

انہوں‌نے کہا کہ اگرچہ بیروت کانفرنس جیسا قومی اجتماع بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا  اور اس کے انعقاد میں بہت تاخیر ہوگئی ہے۔مگر اب اس کانفرنس میں کیے گئے اعلانات اورفیصلوں پرعمل درآمد میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ فلسطینی قوم کو قضیہ فلسطین کو درپیش چیلنجز کے سیاق وسباق، الحاق کے صہیونی پروگرام اور امارات کی اسرائیل کے ساتھ دوستی کی روک تھام کے لیے فلسطینیوں کو موثر حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہے۔

فلسطینی تجزیہ نگار شرحبیل الغریب نے کہا کہ بیروت کانفرنس میں تین بنیادی نکات پر اتفاق کیا گیا۔ پہلا تنظیم آزادی فلسطین کی تمام کمیٹیوں کو متحرک کرنا اور تنظیم آزادی فلسطین میں تمام فلسطینیوں کی نمائندگی شامل کرنا تھا۔
دوسرا امرعام انتخابات کا انعقاد اور نئی فلسطینی قیادت کو زمام اقتدار سونپا ہے۔ اور تیسرا امر آزادی کے لیے قومی سطح پرمتفقہ طریقے سے جدو جہد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

تجزیہ نگار ایاد الدریملی نے کہا کہ قومی اتفاق رائے، سیاسی شراکت اور قومی یکجہتی کے لیے باتوں سے آگے بڑھ کرعملی اقدامات کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تمام فلسطینی قوتوں کو ایک ٹائم فریم کے تحت کام کرنا چاہیے۔

مختصر لنک:

کاپی