فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ "غزہ کی پٹی کےصرف 14 فیصد علاقے ایسے ہیں جنہیں خالی کرنےکا اب تک اسرائیلی نوٹس نہیں ملا، باقیتمام علاقوں سے فلسطینیوں کو بار بارنکالا جاتا رہا ہے۔
لازارینی نے X پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "ہر روز اسرائیلی حکاملوگوں کو بھاگنے پر مجبور کرنے کے لیے یہ احکامات جاری کرتے ہیں، جس سے افراتفریاور خوف و ہراس پھیل جاتا ہے”۔
انہوں نے کہا کہ اکثرلوگوں کے پاس اپنا سامان پیک کرنے کے لیے صرف چند گھنٹے ہوتے ہیں۔ اکثر پیدل سفرکرتے ہیں۔
لازارینی نےوضاحت کی کہ "غزہ میں تقریباً ہرکوئی ان احکامات سے متاثر ہوا۔ نو ماہ قبلجنگ شروع ہونے کے بعد سے ان میں سے بہت سے لوگوں کو مہینے میں ایک بار نقل مکانیپرمجبور کیا گیا۔
اُنہوں نے نشاندہیکی کہ غزہ کے ایک آدمی نے حال ہی میں ٹیموں کو بتایا کہ اسے 10 گھنٹوں کے اندر دوبار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے”۔
لازارینی نے مزیدکہا کہ لوگ حفاظت کی تلاش میں ہیں۔
اقوام متحدہ کےاہلکار نے زور دے کر کہا کہ "انخلا کا یہ طریقہ صرف ان لوگوں کے لیے مزیدمصائب، خوف اور تکالیف کا ایک نیا سلسلہ لاتا ہے جن کا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیںہے”۔
انہوں نےکہ غزہ کے لوگ گیند یا شطرنج کے مہرے نہیں ہیںبلکہ وہ بھی زندہ انسان ہیں۔