فلسطینی اسیرانکے حقوق کے لیے سرگرم ادارے ’کلب برائے امور اسیران‘نے اسیران ایک بیان میں بتایاہے کہ اسرائیلی قابض حکام نے 28فلسطینی قیدیوں کے جسد خاکی برسوں سے قبضے میں لے رکھے ہیں۔
بیان میں کہا گیاہے کہ الشیخ مصطفیٰ ابو عرہ کی دوران حراست شہادت کے بعد 1967 سے اب تک اسرائیلیعقوبت خانوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 256 ہو گئی ہے جن میں 28 کےجسد خاکی ابھی تک اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں۔ ان میں غزہ جنگ کےبعد 17 مزید شہداء کےجسد خاکی شامل کیے گئے ہیں
کلب برائے اسیراننے نشاندہی کی کہ غزہ کے اسیران کے درجنوں شہداء ہیں جن کی شناخت قابض فوج نے ظاہرنہیں کی ہے۔غزہ میں فلسطینیوں کےخلاف شروع کی گئی نسل کشی کی جنگ کے دوران سنہ 1967ءکے بعد سے تحریک اسیر کے شہیدوں کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی ہے۔
7 اکتوبر سے اب تک گرفتاری فلسطینیوں کی کل تعداد 9845 ہو گئی
ایک متعلقہ تناظرمیں کلب برائے اسیران نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے کل اتوارکو مغربی کنارے سےکم از کم مزید6 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں دو بچے اور سابق قیدی بھی شامل ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ گرفتاری کی زیادہ تر کارروائیاں رام اللہ، جنین اور بیت المقدس میں کی گئیں۔اس طرح 7 اکتوبر کے بعد گرفتار ہونے والے فلسطینیوں کی کل تعداد 9845 سے زیادہہوگئی ہے۔ اس تعداد میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں گھروں اور چوکیوں سے گرفتار کیاگیا اور بہت سے فلسطینیوں کو دباؤ کے تحت خود کو حکام کے حوالے کرنے پرمجبور کیاگیا۔
سات اکتوبر سےاسرائیل نے امریکی حمایت سے غزہ پر جارحیت شروع کر رکھی ہے۔ اس کے نتیجے میں130000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتینہیں۔ 10000 سے زیادہ لاپتہ افراد بڑے پیمانے پر تباہی اور مہلک قحط کے نتیجے میںغزہ میں انسانی المیہ رونما ہوچکا ہے۔