اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے خلیجی ریاست بحرین کی جانب سے قابض صہیونی ریاست کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے قیام کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے دوستانہ مراسم قائم کرنے والے امارات اور بحرین کے حکمران عالم اسلام اور عرب دنیا میں بے نقاب ہوچکے ہیں۔ ان کی اصلیت پوری دنیا کے سامنے آچکی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین کا اسرائیل سے دوستی معاہدہ باطل اور عرب لیگ کے شکست خوردہ شرمناک موقف کا نتیجہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کل جمعہ کے روز بحرینی حکومت کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ جس نام نہاد امن معاہدے کا اعلان کیا گیا ہے وہ عرب ملکوں کے لیے باعث عار ہے۔ یہ معاہدہ عرب اور مسلمان ممالک کے دیرینہ اور اصولی موقف سے کھلا انحراف اور اسرائیلی قابض ریاست کے جرائم کو سند جواز فراہم کرنے کی مذموم کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین اسرائیل کے ساتھ جس معاہدے کو امن کا نام دیتا ہے وہ خطے میں ایک نئی جنگ کا نقطہ آغاز ثابت ہوسکتا ہے۔ بحرین کی حکومت نے اسرئیلی دشمن کی گود میں بیٹھ کر فلسطینی قوم کے ساتھ فراڈ اور دھوکہ کیا اور فلسطینیوں کی پیٹھ میں خنجر گھومنپے کے مترادف ہے۔ اس اقدام سے قضیہ فلسطین کو غیرمعمولی اور ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
خیال رہے کہ کل جمعہ کے روز امریکا نے بحرین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ بعد ازاں امریکا، اسرائیل اور بحرین کی طرف سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں منامہ اور صہیونی ریاست کے درمیان دوستانہ تعلقات کے قیام کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔ فلسطینی قوم کی طرف سے بحرین کے اس اقدام کو مسترد کردیا گیا ہے۔