اسرائیلی حملے کے نتیجے میں یمن کی الحدیدہ بندر گاہ کو تقریباً 20 ملین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ بندر گاہ کے حکام کے مطابق زیادہ نقصان فیول سٹیشن کی تباہی کی وجہ سے ہوا ہے۔
اسرائیل نے 20 جولائی کو یمن کی الحدیدہ بندر گاہ پر حملہ کیا تھا، الحدیدہ حوثیوں کے قبضے میں ایک بڑی بندر گاہ ہے۔ حملے کے نتیجے میں تیل ذخیرہ کرنے کے لیے قائم سٹیشن کے بڑے حصے کو نقصان ہوا اور بندر گاہ پر دور تک آگ بھڑک اٹھی۔ یہ آگ کئی دن تک بجھائی نہ جا سکی۔
اس اسرائیلی حملے کی وجہ سے نو ہلاکتیں بھی ہوئیں۔ ان ہلاکتوں کی یمن کے حوثیوں نے بھی ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ یمن پر اسرائیل کا یہ پہلا ایسا حملہ تھا جسے اسرائیل نے تسلیم کیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملہ حوثیوں کے اسرائیل پر حملوں کے ایک روز بعد انتقام کے لیے کیا تھا۔
بندرگاہ کے ذمہ دار نصر النصیری نے20 جولائی کے اسرائیلی حملے سے ہونے والے نقصان کے بارے میں ابتدائی رپورٹ جاری کی ہے۔ ان کے مطابق بندر گاہ کی دو کرینوں کو نقصان پہنچا ہے، ایک چھوٹی کشتی بھی جل گئی جبکہ کئی بندرگاہ کی عمارات کو بھی آگ سے نقصان پہنچا ہے۔
بندر گاہ کے نائب صدر نصر النصیری کے مطابق عرشے کو بھی نقصان ہوا ہے۔ مجموعی طور پر نقصان 20 ملین ڈالر سے کم نہیں ہے۔ تاہم یہ نقصان ایندھن کے ذخیرہ کی سہولت کو پہنچنے والے نقصان کا حصہ نہیں ہے۔ نیز یہ وزارت تیل کی ذمہ داری میں اتا ہے۔
نصیری نے کہا ‘بندرگاہ کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے سرگرمیوں میں عارضی طور پر خلل پڑا تھا۔ لیکن کاموں کو تیزی سے بحال کر لیا گیا ہے۔’
حوثی حکام کے مطابق دو کنٹینرز اسرائیلی حملے کے تین دن بعد الحدیدہ میں ڈوب گئے۔ ‘اے ایف پی’ کے فوٹوگرافر کے مطابق بندرگاہ پر اتوار کے روز کام جاری تھا۔ جہاز لنگر انداز تھے جبکہ جہازوں کا عملہ کنٹینرز اتار رہا تھا۔
اسرائیلی حملے سے الحدیدہ بندرگاہ کو 20 ملین ڈالر کا نقصان پہنچا
پیر 29-جولائی-2024
مختصر لنک: