اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سینیر رہ نما اور رکن پارلیمنٹ الشیخ حسن یوسف نے اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین کے اس بیان کو مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل فلسطین میںنئی قیادت لا سکتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے امریکی سفیر کے بیان کو فلسطینیوں کے اندرونی امور میں شرمناک اور کھلم کھلا مداخلت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اپنےاندرونی معاملات اور قیادت کے چنائوکا خود اختیار رکھتے ہیں۔ امریکا، اسرائیل یا خطے کے کسی دوسرے ملک کی ڈکٹیشن قبول نہیں کی جائےگی۔
حسن یوسف نے کہا کہ امریکی سفیر کا بیان فلسطینیوں کے اندرونی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت ہے اور حماس سے کسی صورت میں قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سفیر کا فلسطینی قیادت کے چنائو سے متعلق بیان قابل قبول نہیں۔ فلسطین میں قیادت صرف فلسطینی قوم کی مرضی سے چنی جائے گی۔ کسی ملک کو اس میں مداخلت کا کوئی حق یا اختیار نہیں۔
َیال رہے کہ اسرائیل میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا اور اسرائیل محمود عباس کی جگہ منحرف رہ نما محمد دحلان کو فلسطینی اتھارٹی کا نیا لیڈر بنا سکتا ہے۔
محمد دحلان نامی منحرف اور امریکا نواز لیڈر کئی سال سے خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گذرر ہا ہے اور وہ ان دنوں متحدہ عرب امارات میں مقیم ہے۔ اسے امریکا، اسرائیل اور خلیجی ملکوں کی معاونت حاصل ہے۔