اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے دورہ لبنان پر تنقید مسترد کر دی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ناتھن سیلز کی طرف سے حماس کو’دہشت گرد’ تنظیم قراردینے جماعت کے وفد کے دورہ لبنان پر تنقید کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کا بیان حماس کے خلاف براہ راست اشتعال انگیزی اور نفرت پھیلانے کی مذموم کوشش ہے اور اس کی تمام تر ذمہ داری امریکی انتظامیہ پر عاید ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس فلسطین کی آزادی کے پروگرام پر کام کررہی ہے جو فلسطینی قوم کے حقوق ، آزادی، عزت اور وقار اور صہیونی ریاست کی نسل پرستی کےخلاف لڑ رہی ہے۔ حماس کی جدو جہد بین الاقوامی قوانین اور آسمانی مذاہب کی تعلیمات کے مطابق ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس دہشت گرد نہیں بلکہ اصل دہشت گرد قابض اسرائیلی ریاست ہے جو 70 سال سے فلسطینی قوم کے خلاف منظم ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہی ہے۔ امریکا کی طرف سے اسرائیل کی سیاسی، عسکری اور مالی سرپرستی صہیونی ریاست کی دہشت گردی میں معاونت کے برابر ہے۔
حماس نے امریکی حکومت پر دوہرا معیار ترک کرنے اور فلسطینی قوم کے حقوق کو بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں تسلیم کرنے پر زور دیا ہے۔