قابض صہیونی ریاست کی نسل پرستی اور ریاستی جبر کے تحت فلسطینیوں کے گھروں کی ان کے ہاتھوں مسماری کا سلسلہ جاری رہے۔ کل جمعہ کو ایک اور فلسطینی شہری سے جبرا اس کا مکان مسمار کرا دیا، جس کے نتیجے میں کم سے کم چار خاندانوں کے 20 افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ صہیونی فوج نے کرونا کی وبا کے باوجود ولید ابو ادھیم سے المدارس کالونی میں واقع اس کا مکان مسمار کردیا۔ یہ کالونی جنوب مشرقی بیت المقدس میں ہے۔ ولید ابو ادھیم کا یہ مکان 20 سال پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ میرے مکان کی مسماری کے نتیجے میں چار خاندانوں کے 20 افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
اس نے بتایا کہ صہیونی حکام نے 20 جون کو اسے مکان مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس دوران اس نے مکان کی مسماری روکنے کے لیے قانونی ماہرین کے ذریعے کوششیں کیں۔ اسرائیلی عدالتوں میں مسماری روکنے کے لیے اپیل کی کوشش کی مگر عدالتوں کی طرف سے اپیل دائر نہیںکی گئی۔
گذشتہ ہفتے اسرائیلی بلدیہ اور فوج کی طرف سے اسے ایک ہفتے کے اندر اندر مکان مسمار کرنے کا نوٹس جاری ہوا اور ساتھ ہی وارننگ دی گئی کہ اگر مکان مسمار نہیں کیا گیا تو اسے بھاری رقم جرمانہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ بیت المقدس میں فلسطینیوں سے زبردستی ان کے مکانات کی مسماری کا نسل پرستانہ ظلم کئی سال سے جاری ہے۔ آئے روز قابض حکام فلسطینیوںسے ان کے گھر مسمار کرا رہے ہیں۔ گھروں کی مسماری کا مقصد مقام فلسطینی آبادی پر عرصہ حیات تنگ کرنا ہے۔