اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے مصری فوج کے ہاتھوں گذشتپ روز فلسطینی ماہی گیروں کے قتل کے واقعے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیاہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ بے گناہ ماہی گیروں پر گولیاں چلانے والے مصری فوجیوں کو معزول کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے اورانہیں اس کی سزا دینی چاہیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز مصری فوج نے رفح کے قریب سمندر میں مچھلیوں کا شکار کرنے والے فلسطینی ماہی گیروں کی ایک کشتی پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں دو ماہی گیر شہید اور ایک کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مصری فوجیوں کے ہاتھوں دو ماہی گیروں محمود اور حسن محمد الزعزوع کو شہید کرنے اور ان کے بھائی یاسر کو زخمی حالت میں گرفتار کرنے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اس واقعے کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ماہی گیروں پر فائرنگ اور انہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ماہی گیر ہیں کو شہید کرنا بلا جواز اور حدود سے تجاوز کرنے پرمبنی اقدام ہے۔ اس وحشیانہ واقعے کی فوری اور اعلیٰ سطح کی تحقیقات کی جائیں کیونکہ دونوں مصری ماہی گیروں کو بغیر کسی جرم کے قتل کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے دونوں ماہی گیروں کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ سمندر میں اپنی حدود میں اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے مچھلیوں کا شکار کررہے تھے۔
بیان میں مصری حکومت پر واضح کیا گیا ہے کہ ماہی گیروں کو ان کی حدود کے اندر رہتے ہوئے گولیاں مار نے کے اقدام کوخطرناک پیش رفت قرار دیتےہوئے اسے ناقابل معافی اقدام سے تعبیر کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ مصری حکومت اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرکے اس میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرے گی اور آئندہ کے لیے اس طرح کے وحشیانہ افعال کا تدارک کیا جائے گا۔