جمعه 15/نوامبر/2024

ہمارے بچوں کو کس جرم میں شہید کیا گیا؟ فلسطینیوں کا مصری فوج سے سوال

پیر 28-ستمبر-2020

جمعہ کے روز فلسطین کے محصور اور جنگ سے تباہ حال علاقے غزہ کی پٹی میں تین سگے بھائی رفح کے قریب سمندر میں مچھلیوں کے شکار کے لیے نکلے مگریہ ان کی زندگی کا آخری سفر ثابت ہوا۔ ان کے ساتھ پیش آنے والا حادثہ کوئی قدرتی واقعہ نہیں بلکہ مصری فوج کی بدمعاشی اور غنڈہ گردی کے جس کے نتیجے میں دو نہتے ماہی گیروں کو بےدردی کے ساتھ شہید کیا گیا اور ان کے ایک بھائی کو شدید زخمی حالت میں گرفتارکیا گیا۔

مصری فوج کے ہاتھوں دو فلسطینی ماہی گیروں کی شہادت اور ان کے تیسرے بھائی کی گرفتاری پر فلسطین کے عوامی، سماجی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

مقامی شہریوں ‌نے مصری حکومت اور فوج سے پوچھا ہے کہ ان کے معصوم اور بے گناہ بچوں کو جو ماہی گیری کی غرض سے سمندر میں داخل ہوئے تھے کو کس جرم میں شہید کیا گیا۔

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’، اسلامی جہاد ، تحریک فتح اور دوسری فلسطینی جماعتوں کی طرف سے اس واقعے کو مجرمانہ واردات قرار دیتے ہوئے مصری فوج اور حکومت سے اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

تمام جماعتوں نے اپنے الگ الگ بیانات میں مصری فوج سے یہ استفسار کیاکہ ہے کہ وہ یہ بتائے کہ اس نے نوجوان ماہی گیروں کو کیوں کر قتل کیا۔ ان کی طرف سے مصری فوج کو کیا خطرہ لاحق تھا اور وہ سمندر میں کشتی پر سوار ہو کر مصر کی قومی سلامتی کے لیے کتنے خطرناک ہوسکتے تھے۔ وہ تو صرف اپنے خاندان اور بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے مچھلیوں کا شکار کرنے نکلے تھے۔ ان کے پاس اپنی کشتی اور مچھلیاں پکڑنے کے جال کے سوا اور کوئی چیز بھی نہیں تھی۔

فلسطینی حکومت کے سربراہ محمد اشتیہ نے اس واقعے پراپنے رد عمل میں کہا کہ ‘آج کا دن ہماری قوم کے لیے صدمے کا دن ہے۔ پوری قوم کو دو فلسطینی حقیقی بھائیوں محمود اور حسن الزعزوع کی شہادت کا گہرا دکھ ہے۔اللہ ان کی شہادت کو قبول فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے’۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں‌نے حراست میں لیے گئے شہدا کے ایک بھائی کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

مصری فوج کے ہاتھوں دو فلسطینی ماہی گیر بھائیوں کی شہادت اور تیسرے کی گرفتاری پر سوشل میڈیا پر مصر کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں نے مصری فوج کے حملے کو صہیونی فوج کے فلسطینیوں کے خلاف مظالم کا مشابہ واقعہ قرار دیا اور کہا کہ مصری فوج سے یہ توقع نہیں‌ کہ وہ بھی صہیونی فوجیوں کی طرح غزہ کے نہتے عوام کے خلاف ایسی بربریت کا مظاہرہ کرے گی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ دو فلسطینی ماہی گیروں ‌کی شہادت اور تیسری کی گرفتاری نے مصری فوج کے فلسطینیوں‌ کے حوالے سے طرز عمل پر کئی سوالات کھڑے کیے ہیں۔

مصری فوج نے شہید ہونے والے دونوں ماہی گیر بھائیوں‌کے جسد خاکی ہفتے کی شام ان کے ورثا کے حوالے کردیے تاہم زخمی حالت میں گرفتار فلسطینی بدستور پابند سلاسل ہے۔

فلسطینی دانشور اور تجزیہ نگار عدنان ابو عامر نے سماجی رابطے کی سائیٹ فیس بک پر لکھا کہ ماہی گیر بھائی بچوں کی روزی روٹی کا بندوبست کرنے کے لیے مچھلیوں‌کے شکار پر گئے تھے مگر خون میں لت پت ان کی لاشیں واپس کر کے مصری فوج نے ثابت کیا ہےکہ اس کی بربریت اور اسرائیلی فوج کی سفاکیت میں کوئی فرق نہیں رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مصر ہمارا بڑا بھائی ہے۔ اگر یہ بات مان لی جائے کہ فلسطینی ماہی گیر غلطی سے بڑے بھائی کی سمندری میں چند قدم اندر چلے گئے تھے تو کیا ان کا انجام موت کے سوا اور کچھ نہیں ہوسکتا۔ مصری فوج نے انہیں وارننگ دینےکےبجائے براہ راست اور عجلت میں گولیاں‌کیوں چلائیں۔ کیا بڑے بھائی کے دل میں چھوٹے بھائیوں کے لیے اتنا بھی احساس نہیں۔

انہوں نے مصری فوج سے استفسار کیا کہ اگر اس کے حملے میں مارے جانے والے دو صہیونی ہوتے تو اس پر مصری فوج کا کیا رد عمل اور طرز عمل ہوتا؟

تجزیہ نگار احمد حفص نے لکھا کہ ‘یہ ہم فلسطینیوں کی اخلاقیات ہیں کہ ہم مصر کے دراندازوں کو بھی سمندری حدود کی خلاف ورزی پر نہ صرف معاف کردیتے ہیں بلکہ عزت اور احترام کےساتھ انہیں رخصت کرتے ہیں۔ مگر ہمارے بھائیوں کی خون میں لت پت لاشیں ہمیں دی جاتی ہیں اور تیسرے بھائی کو ظلم وستم کے لیے تحقیقات کی آڑ میں حراست میں لے لیا جاتا ہے۔

 انہوں نے یاد دلایا کہ ایک سال قبل مصر کے چھ ماہی گیر سمندری لہروں کے دوران حادثے کا شکار ہوئے اور انہیں فلسطینی ماہی گیروں نے بچانے میں مدد کی۔ انہیں عزت کے ساتھ غزہ میں لایا گیا اور پورے احترام کے ساتھ واپس کیا گیا۔ اس دوران انہیں بہترین خوراک اور کپڑئے تک دیے گئے مگر ہمارے ساتھ مصری فوج کا رویہ کیسا ہے، اس کے لیے جمعہ کے روز پیش آنے والا واقعہ کافی ہے۔

خاتون سماجی کارکن اسما المدھون نے لکھا کہ ہمارے اور مصری فوج کے درمیان یہی فرق ہے کہ ہم مصری دراندازوں‌کو بھی پھول پہنا کر واپس کرتے ہیں اور وہ ہمارے بچوں کو شہید کرکے ان کی لاشیں تک مسخ‌ کر دیتے ہیں۔ مگر ہمیں ہمارا دین ، ہماری اخلاقیات، ہمارا عرب تشخص وہی سکھاتا ہے جو ہم کرتے ہیں۔ ہمیں اللہ کریم نے عرب اور مسلم امہ میں‌پیدا کیا ہے۔ ہم انسانوں کا احترام کرتے ہیں، ان کے لیے وحشی درندے نہیں بنتے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ فلسطینی قوم اس اعتبار سے بد قسمت ہے کہ دنیا میں ہم ہی واحد قوم ہیں جس پر ہرطرف سے ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ مصری فوج کے ہاتھوں فلسطینی ماہی گیروں کے مجرمانہ قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ گذشتہ برسوں کے دوران مصری فوج کے ہاتھوں فلسطینی ماہی گیروں کی شہادتوں اور ان کی گرفتاریوں کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی