کویت کی سرکاری نیوز ایجنسی’کونا’ نے کویت اور فلسطینی قوم کے درمیان محبت بھری ایک سو سالہ تاریخ کی تاریخ وار واقعات کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔ فلسطینیوں اور کویت کے درمیان محبت بھری یہ داستان سنہ 1921ء سے شروع ہوتی ہے اور آج تک جاری ہے۔
کویت کی فلسطینی قوم سے محبت کا یہ سلسلہ سنہ 1948ء میں صہیونی ریاست کے منحوس قیام کے بعد نہیں بلکہ یہ سلسلہ ایک صدی پرمحیط ہے۔ دونوں قوموں کےدرمیان قومی، دینی۔ جغرافیائی، نظریاتی اور کئی دوسرے پہلوئوں سےعبارت ہے۔
کویت اور فلسطین کی باہمی محبت کا لازوال رشتہ تاریخ وار پیش کیا جا رہا ہے۔
سنہ 1921ء کو فلسطین کے پہلے وفد نے کویت کا دورہ کیا تاکہ مسجد اقصیٰ کی مرمت کےلیے فنڈز جمع کرائے جاسکیں۔
سنہ 1932ء کو دریار فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ الحاج امین الحسینی کی قیادت میں ایک وفد نے کویت کا دورہ کیا۔ اس دورے میں بھی کویتی حکومت اور قوم نے قبلہ اول کے لیے دل کھول کرامداد دی۔
سنہ 1933ء کو کویتی نوجوانوں کے ایک گروپ نے فلسطین پرقابض برطانوی سامراج کو ایک احتجاجی مراسلہ ارسال کیا۔ اس مکتوب میں برطانوی حکومت کے فلسطینیوں پر مظالم پر احتجاج کیا گیا۔
سنہ 1936ء کو کویت کے ایک گروپ نے نصرت فلسطین کمیٹی قائم کی جسے ‘اکتوبر کمیٹی’ کا نام دیا گیا۔ اس گروپ نے فلسطینی قوم کے لیے ایک اجتماع کا انعقاد کیا جس میں750 روپے کا چندہ جمع کیا گیا۔
سنہ 1937ء کو کویتی نوجوانوں نے ‘کویت یوتھ فورم’ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی۔ اس تنظیم نے الشیخ الاحمد الجابر سے اپیل کی کہ فلسطین کی تقسیم کی برطانوی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اقدامات کریں۔
سنہ 1938ء میں ایک فلسطینی وفد نے کویت کا دورہ کیا اور قضیہ فلسطین کی حمایت کے لیے فنڈز حاصل کیے۔
سنہ 1948ء کو کویت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے 5 لاکھ روپے کا عطیہ کیا۔
سنہ 1948ء کو کویت نے فلسطینی مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھول دیے۔
سنہ 1963ء کو اس وقت کے کویتی وزیر خارجہ الشیخ صباح الاحمد الجابرالصباح نے زور دیا وہ فلسطینی پناہ گزینوں کی اپنے ملک میں واپسی کے لیے اقوام متحدہ میں آواز بلند کی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔
سنہ 1964ء کوکویت نے اپنے ملک میں پہلی بار فلسطینیوں کو نیشنل کونسل کے انتخابات کی اجازت دی۔
سنہ 1964ء کو کویت میں نے فلسطینی فریڈم فوج کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے اس کے لیے دو ملین آسٹریلوی پائونڈ امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
اسی سال کویت نے تنظیم آزادی فلسطین کو اپنی سرزمین پراپنا نمائندہ دفتر قائم کرنے اور تنظیم کو 2 ملین پائونڈ کی فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
پچیس جولائی 1967ء کو اس وقت کے کویت کے وزیر خارجہ الشیخ صباح الاحمد الجابر الصباح نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر قبضے میں لیے گئے تمام علاقوں کو خالی کردے۔ انہوںنے القدس پر قبضے کو بین الاقوامی قوانین کی مخالفت قرار دیا اور کہا کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے اسرائیل کو فلسطینی اراضی کوخالی کرنا ہوگا۔
سنہ 1987ء کو کویت کی حکومت نے فلسطینی قوم کی مختلف طریقوں سے مدد جاری رکھنے کےعزم کا اعادہ کیا اور کویت میںمقیم فلسطینیوں کو چیئرٹی فنڈ قائم کرنے اور آزادانہ طریقے سے فنڈ زجمع کرنے اجازت دے دی۔
کویت نے سنہ 1987ء میں کویت نے فلسطینیوں کی پہلی تحریک انتفاضہ کی سرکاری اور عوامی سطح پر حمایت کا اعلان کیا۔
تیرہ مارچ 1996ء کو کویت نے فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے 25 ملین ڈالر کی مدد فراہم کی۔
یکم مارچ 1999ء کو کویت نے فلسطینی اتھارٹی کے لیے 25 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی اور فلسطینیوں کی امداد کو عالم اسلام، عرب ممالک اور عالمی برادری کی ذمہ داری قرار دیا۔
تیس ستمبر 1999ء کو کویت نے فلسطینی قوم کے لیے 15 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
تین اکتوبر 2000ء کوامیر کویت الشیخ جابر الاحمد الجابر الصباح نے القدس اور مسجد اقصیٰ کےلیے فوری امداد کی فراہمی کا حکم دیا۔
چار اکتوبر 2000ءکو کویت نے انتفاضہ الاقصیٰ کے دوران اسرائیلی مظالم کا شکار فلسطینیوں کی امداد کے لیے امداد فراہم کی۔
آٹھ اکتوبر 2000ءکو کویت نے عالمی برادری پر فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے وحشیانہ مظالم روکنے کا مطالبہ کیا۔
تئیس اکتوبر 2000ء کو کویت نے انتفاضہ کےدوران زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو اپنے ہاں علاج کی تمام سہولیات کی فراہمی کا حکم دیا اور زخمیوں کے علاج کے تمام اخراجات کویتی حکومت نے برداشت کیے۔
۔28 اکتوبر 2000ءکو کویت نے فلسطینی انتفاضہ کے لیے 150 ملین ڈالرکا خصوصی فنڈ قائم کیا اور عرب لیگ کی فلسطین کے لیے قراردادوں پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔
دس دسمبر 2000ءکو کویت نے سلامتی کونسل میں فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے مظالم کا سلسلہ فوری بند کرنے کی ضرورت کا مطالبہ کیا۔
چودہ دسمبر 2000ء کو کویت نے امدادی سامان کا ایک قافلہ فلسطینی قوم کی مدد کے لیے بھیجا۔
پندرہ فروری 2001ء کوکویت کی فضائیہ نے ادویات اور خوراک پر مشتمل ایک طیارہ عمان بھیجا۔ 28 دسمبر کے بعد یہ اپنی نوعیت کا تیسر امدادی مشن تھا۔
چار دسمبر 2001ء کو کویت کی حکومت نے فلسطینی قوم کے لیے 147 ٹن امدادی سامان بھیجی۔
اٹھارہ مارچ 2002ء کو کویتی ہلا احمر نے فلسطینی قوم کے لیے 12 ہزار سامان کے پیکٹ الخلیل شہر کے شہریوں کے لیے بھیجے۔
نو اپریل 2002ءکو کویت نے فلسطینی 75 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ یہ امداد 2002ء کو بیروت کانفرنس میں کیے گئے اعلان پرعمل درآمد کا حصہ تھی جس میں فلسطینیوں کے لیے ماہانہ 55 ملین ڈالر کا اعلان کیا گیا تھا۔
پندرہ اپریل 2002ء کو کویت نے فلسطین پر اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کو استعماری سازش قرار دیا۔
پندرہ اپریل کو کویتی ہلال احمر نے فلسطینیوںکے لیے 205 ٹن امدادی سامان روانہ کیا۔
اسی تاریخ کو کویت نے فلسطینی قوم کےلیے اضافی مالی امداد کا بھی اعلان کیا۔
اٹھائیس اپریل 2002ء کو کویت کی فلاحی کمیٹی نےغرب اردن میں اسرائیلی فوج کی جانب سے مسمار کیے گئے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے لیے مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
اتنیس اپریل 2002ءکو کویت نے اردن کے راستے فلسطینیوں کے لیے 174 ٹن غذائی مواد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
پندرہ جولائی 2002ء کو کویت نے فلسطینیوں کے لیے آٹا ، چینی اور چاول پر مشتمل 180 ٹن امدادی سامان فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
اکیس اکتوبر 2002ءکو کویت نے فلسطینیوں کے لیے 240 ٹن امدادی سامان روانہ کیا۔
اٹھائیس اکتوبر 2002ء کو کویت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے پندرہ لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
پچیس مئی 2004ءکو کویتی کابینہ نے فلسطینی قوم کے لیے دو ملین امریکی ڈالر امداد کی منظوری دی۔
بیس جون 2004ءکو کویت نے فلسطینی قوم کی مدد ، مکانات کی تعمیر اور دیگر تعمیرات کے لیے تین ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
دس اکتوبر 2004ء کو کویتی کابینہ نے فلسطینیوںکے لیے دو ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
سات دسمبر 2004ءکو کویت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے پندرہ لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
دو نومبر 2005ء کوکویت نےفلسیطینی پناہ گزینوں کے لیے 15 لاکھ ڈالر کی اضافی امداد کی منظوری دی۔
انیس فرروی 2006ء کو عرب لیگ کے اجلاس میں کویت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے 40 ملین ڈالر کی امداد کا مطالبہ کیا۔
تیرہ نومبر 2006ءکو امیرکویت الشیخ صباح الاحمد جابر الصباح نے فلسطینی قوم کے لیے 30 ملین امریکی ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا۔
سترہ دسمبر 2007ءکو کویت نے پیرس میں ڈونر کانفرنس میں فلسطینی اتھارٹی کے لیے 3 کروڑ ڈالر کی فوری امداد کا مطالبہ کیا۔
ستائیس مارچ 2008ء کو کویت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے 15 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
دس جولائی 2008ء کو کویت نے پندرہ لاکھ ڈالر کا اعلان کیا،۔
گیارہ اگست 2008ء کو کویت نے عالمی بنک کے ساتھ فلسطینیوں کی امدادی کے لیے 80 ملین ڈالر کے فنڈز فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
اکتیس دسمبر 2008ء کو کویت نے 10 ٹن امدادی سامان پر مشتمل ایک فوجی طیاہ غزہ کے محصورین کے لیے روانہ کیا۔
چودہ جنوری 2009ء کو کویت کی مجلس امہ کے تمام ارکان نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ غزہ کی پٹی کے محصورین کے لیے دینے اور ان کی مادی اور معنودی امداد کا اعلان کیا۔
پندرہ جنوری 2009ء کو کویت کی اسٹاک مارکیٹ کی کمیٹی نے غزہ کے جنگ سے متاثرین کے لیے 5 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا۔
اٹھارہ جنوری 2009ء کو کویتی ہلال احمر نے 12 ٹن امدادی سامان کی فراہمی کا اعلان کیا۔
انیس جنوری 2009ءکو امیر کویت نے غزہ کی پٹی کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینی مہاجرین اور غزہ کے جنگ سے متاثرین کے لیے 34 ملین ڈالر کے اعلان کیا۔
بیس جنوری 2009ء نے کویت نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کو عالمی برادری کی اجتماعی ذمہ داری قرار دیا۔
آٹھ فروری 2009ءکو کویت نے ایک امدادی طیارہ العریش ہوائی اڈے کے ذریعے بھیجا جس میں غزہ کے عوام کے لیے 13 ٹن امدادی سامان لایا گیا۔
دو مارچ 2009ءکو کویت نے فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی تعمیر نو کے لیے 20 کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کرنے کی منظوری دی۔
چار نومبر 2009ء کو کویت نے اونروا کی مدد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انتیس اگست 2010ء کو اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امداد کا مطالبہ کیا جس میں کویت نے 15 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
یکم جولائی 2011ء کو عرب لیگ میںکویت کے سفیر جمال محمد الغنیم نے کہا کہ کویت فلسطینیوں کے ساتھ طے پائے معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گا۔
پندرہ ستمبر 2011ء کو کویت نے عالمی بنک کی مدد سے فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے مزید امداد کی فراہمی کا اعلان کیا۔
چار نومبر 2011ء کو کویت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لے سالانہ 15 لاکھ ڈالر کی امداد بڑھا کر دو ملین کردی۔
پندرہ نومبر 2012ءکو کویت نے عالمی بنک کی مدد سے فلسطینیوں کی بہبود اور ترقی کے لیے 50 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
پندرہ اپریل 2013ء کو کویت نے شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے 15 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
یکم مئی 2013ء کو کویت نے مشرقی بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کے لیے اقوام متحدہ کے ذریعے امداد فراہم کرنے کی منظوری دی۔
دس جولائی 2013ء کو کویت نے فلسطینیوں کے لیے طبی امداد کے لیے امدادی پیکج کی منظوری دی۔
پچیس مارچ 2014ء کو کویت نے عرب لیگ کے فورم پر مشرقی بیت المقدس پر مشتمل آزاد اور خود مختار فلسطینی مملکت کے قیام پر زور دیا۔
تیس اپریل 2014ءکو کویت نے فلسطینی قوم کی مادی اور معنوی امداد جاری رکھنے اور القدس کے دارالحکومت پر مشتمل آزاد ریاست قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
پندرہ جولائی 2014ءکو کویت نے غزہ کی پٹی کے شہریوں کے لیے 10 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
پچیس جولائی کو 2014ءکو کویتی ہلال احمر نے غزہ کی پٹی کے لیے امداد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
نو اگست 2014ءکو کویت نے غزہ کے اسپتالوں کے لیے طبی آلات کی فراہمی کا اعلان کیا۔
پچیس اگست 2014ء کو کویت نے غزہ کی پٹی کے عوام کے لیے 26 ٹن امدادی سامان روانہ کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کے عوام کی بہبود اور بنیادی ڈھانچے کے لیے مزید امداد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
بارہ ستمبر 2014ء کو کویتی ہلال احمر نے غزہ کے متاثرین کے لیے خوراک کے 7 ہزار پیکٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
چودہ ستمبر کو کویت کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ الشیخ صباح خالد الاحمد الصباح فلسطین کے سرکاری دورے پر رام اللہ پہنچے۔ یہ ان کا فلسطین کا پہلا سرکاری دورہ تھا۔
چوبیس ستمبر 2014ء کو کویت کے وزیر خارجہ نے عرب لیگ کے 69 ویں سالانہ اجلاس میں اقوام متحدہ ، جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل پر فلسطینی قوم کی مدد کرنے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔
پچیس ستمبر 2014ء کو کویت نے سلامتی کونسل نے چوتھے جنیوا کنونشن مجریہ 1949ء کی روشنی میں فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کا مطالبہ کیا۔
پانچ نومبر 2014ءکو کویت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے سالانہ امداد میں مزید اضافے کا اعلان کیا۔
دس نومبر 2014ء کو کویت نے ایک بار پھر عالمی برادری سے فلسطین پر اسرائیل کے غیرقانونی اور ناجائز تسلط کے خاتمے اور مشرقی بیت المقدس پر مشتمل آزاد اور خود مختار ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔
اگست 2017ء کو غزہ اور غرب اردن کے اساتذہ کا ایک گروپ کویت کی درخواست پر تعلیمی خدمات انجام دینے کے لیے کویت پہنچا۔
اسی سالکویت نے روس میں منعقدہ پارلیمانی اتحاد کے اجلاس میں کویتی مجلس امہ کے اسپیکر مرزوق الغانم نے فلسطینی ارکان پارلیمنٹ کی قابض فوج کے ہاتھوں گرفتاریوں کی شدید مذمت کی جس پر اجلاس میں موجود اسرائیلی وفد نے واک آئوٹ کردیا۔
جنوری 2018ءکو کویت نے سلامتی کونسل میں مستقل نشست حاصل کرنے سے قبل قضیہ فلسطین کے دیر پا حل کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اگست 2020ءکو کو کویت نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے حوالے سے اپنا موقف واضح کیا اور کہا کہ کویت اسرائیل کو تسلیم کرنے والا آخری ملک ہوگا۔