جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی اِملاک کی مسماری،الحاق کے منصوبے پر عمل درآمد کی خاموش کوشش

ہفتہ 14-نومبر-2020

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے نسل پرستانہ پالیسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کی مہم دراصل فلسطینیوں ‌کو ان کے گھروں سے جبری بے دخل کرنے اور غرب اردن کے اسرائیل سےالحاق کی مذموم اسکیم پر عمل درآمد کی کوشش ہے۔ فلسطینیوں کے مکانات اور املاک کی مسماری مذموم مہم ایک ایسے وقت میں ‌جاری ہے جب دوسری طرف اسرائیلی حکومت اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات استوار کرنے کی نئی مہم جاری ہے۔ تعلقات استوار کرنے کی مہم کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان صہیونی ریاست کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا ہے۔

حال ہی میں اسرائیل کی انسانی حقوق کے لیے قائم گروپ ‘بتسلیم’ کے مطابق رواں سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران 218 مکانات مسمار کیے گئے۔ مکانات کی مسماری بین الاقوامی قوانین اور عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دی جاتی ہے۔

بتسلیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے بہ ظاہر عرب ملکوں‌ کے ساتھ امن معاہدوں کے دوران غرب اردن کے الحاق کے منصوبے پر عمل درآمد موخر کیا گیا مگر عملی طور پر صہیونی ریاست نے نہ صرف یہ کہ الحاق کے منصوبے پرعمل درآمد جاری رکھا ہوا ہے بلکہ الحاق کے عمل کو مزید تیز کر دیا ہے۔ اس کا اندازہ فلسطینیوں کے گھروں‌ کی مسماری کی مہم میں تیزی اور فلسطینیوں کو تعمیرات سے روکنے سے ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی حکومت غرب اردن اور القدس میں وسیع پیمانے پر فلسطینی اراضی غصب کی جا رہی ہے۔

اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں سال 2020ء کے فلسطینیوں کی املاک مسماری کے تناسب میں 200 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2020ء کے پہلے دس ماہ کے دوران اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں کی 218 املاک مسمار کیں جن کے نتیجے میں 404 بچوں سمیت 798افراد بے گھر ہوئے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق کرونا کی وبا کے دوران اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں‌ کے مکانات کی مسماری میں غیرمسبوق اضافہ کیا ہے۔

الحاق کے منصوبے کا تسلسل

فلسطینی انسانی حقوق گروپ ‘الحق’ کے ڈائریکٹر پروگرام تحسین علیان نے کہا کہ غرب اردن کے الحاق کے پروگرام کو منسوخ نہیں‌ کیا گیا۔ زمینی حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں‌ نے کہا کہ اسرائیل غرب اردن، القدس اور وادی اردن میں فلسطینی وجود کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

انہوں‌ نے کہا کہ فلسطینیوں‌ کو علاقے سے بے دخل اور فلسطینیوں کے گھروں‌کی مکانات کی مسماری دراصل الحاق کے منصوبے کو آگے بڑھانے کا ایک ذریعہ ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ اسرائیل کے لیے امریکا کی لا محدود حمایت اور معاونت کے نتیجے میں اسرائیل کو فلسطینی اراضی کے الحاق کے منصوبوں کو عملی شکل دینے کا موقع مل رہا ہے۔

گذشتہ تین ماہ کے دوران فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے مجرمانہ عمل میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی  دراصل فلسطینی علاقوں میں ‌یہودی آبادکاری اور توسیع پسندی  کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔

اسرائیل سے تعلقات اور مسماری آپریشن

فلسطینی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں گھروں کی مسماری اور توسیع پسندی کے عمل کا حالیہ ایام میں اسرائیل کے ساتھ عرب ملکوں کے تعلقات کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔ پچھلے تین مہینوں میں فلسطین میں یہودی آباد کاری اور فلسطینیوں‌ کے مکانات کی مسماری میں اضافہ  ایسے وقت میں ہوا ہے جب گذشتہ چند ماہ کے دوران خلیجی ملکوں ‌کے ساتھ تعلقات کے قیام میں اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین اور فلسطینی امور کے تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ خلیجی ملکوں کے اسرائیل سے تعلقات کے نتیجے میں اسرائیل کو فلسطینی علاقوں کے الحاق کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی